عرب ممالک کی نتن یایو کی اردن کے مقبوضہ علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے بیان کی مذمت

انتخابات میں کامیابی کی صورت میں مقبوضہ غرب اردن کے سرحدی علاقے کو اسرائیل میں شامل کر لیں گے. اسرائیلی وزیراعظم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 11 ستمبر 2019 11:34

عرب ممالک کی نتن یایو کی اردن کے مقبوضہ علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 ستمبر۔2019ء) عرب ممالک نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یایو کی جانب سے مقبوضہ غرب اردن کے سرحدی علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے بیان کی مذمت کی ہے. اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یایو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا کہ اگر وہ انتخابات میں دوبارہ کامیاب ہو گئے تو وہ مقبوضہ غرب اردن کے ایک سرحدی علاقے کو اسرائیل میں شامل کر لیں گے‘اردن، ترکی اور سعودی عرب میں حکام نے بنیامین نتن یایو کے اس اعلان پر شدید تنقید کی ہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عرب لیگ نے اس خطرناک پیشرفت کی مذمت کرتے ہوئے اسے جارحیت قرار دیا ہے‘فلسطین کے سفارت کار سائب ایریکٹ نے کہا ہے کہ اس طرح کا اقدام جنگی جرم ہو گا جس سے امن کے مواقع بالکل ختم ہو جائیں گے.نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی حاکمیت کو وادی اردن اور شمالی بحیرہ مردار تک پھیلا دیں گے‘ایسا اقدام دائیں بازو کی جماعتوں میں بہت مقبول ہو گا جن کی وہ حمایت حاصل کرنے کے لیے وہ کوشاں ہیں فلسطینی اس اقدام کے سخت مخالف ہیں.

فلسطینی چاہتے ہیں کہ غرب اردن کا تمام علاقہ ایک دن ان کی ریاست کا حصہ ہوگا انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے امن کے ہر امکان کو تباہ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے. اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے وقت سے غرب اردن پر قبضہ کر رکھا ہے لیکن اسے اسرائیل میں شامل نہیں کیا ہے17ستمبر کو اسرائیل میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں جن میں نتن یاہو کا مقابلہ دائیں بازو کی ایسی جماعتوں سے ہے جو غربِ اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کی حمایت کرتی ہیں.

نیتن یاہو جو دائیں بازو کی جماعت لیکود پارٹی کے سربراہ ہیں اپنی انتخابی مہم میں مصروف ہیں‘انتخابی جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیکود پارٹی کا دائیں بازور کی بلو اینڈ وائٹ سیاسی جماعت سے کانٹے کا مقابلہ ہے. اسرائیل میں 6ماہ میں دوسری بار انتخابات ہو رہے ہیں اور عوامی جائزوں کے مطابق اس بار بھی سخت مقابلے کی وجہ سے اسی طرح کا نتیجہ متوقع ہے جو رواں سال اپریل میں سامنے آیا تھا‘ اپریل میں انتخابات کے بعد کسی جماعت کو واضح برتری نہ ملنے کی وجہ سے کوئی حکومت نہیں بنا سکی تھی.

علاوہ ازیں ٹی وی پر ایک تقریر میں وزیر اعظم نتن یاہو کا کہنا تھا کہ اگر میں اسرائیل کے شہریوں سے ایسا کرنے کے لیے ایک واضح مینڈیٹ حاصل کر لیتا ہوں تو میں آج اپنے ارادوں کا اعلان کر رہا ہوں جن کا اطلاق اگلی حکومت قائم ہوتے ہی ہو جائے گا. ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مقبوضہ اردن میں قائم تمام یہودی بستیوں کو بھی اسرائیل میں شامل کریں گے لیکن اس کے لیے عوام کو امریکی صدر ٹرمپ کے اس دیرینہ امن معاہدے کی اشاعت کا انتظار کرنا پڑے گا جس میں صدر ٹرمپ اسرائیل اور فلسطینوں کے مابین دیرپا امن کا منصوبہ رکھتے ہیں.

اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے دوران غرب اردن، مشرقی یروشلم، غزہ اور شام کی گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا‘ اس نے مشرقی یروشلم کو تو 1980 اور گولان کی پہاڑیوں کو1981 میں عملاً اپنا حصہ بنا لیا تھا، تاہم اس اقدام کو بین الاقوامی سطح پر قبول نہیں کیا گیا تھا.