سلامتی کونسل ایل او سی کی نگرانی کیلئے مامور اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے بھارت و پاکستان کو مضبوط بنانے کا جائزہ لیا جائے، ملیحہ لودھی

بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزیاں کر رہا ہے،بھارت کو پابند کیا جائے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ رسائی اور نقل وحمل کو یقینی بنائے، خطاب

بدھ 11 ستمبر 2019 16:15

سلامتی کونسل ایل او سی کی نگرانی کیلئے مامور اقوام متحدہ کے فوجی مبصر ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2019ء) پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے نتیجہ میں جنوبی ایشیاء کے دو پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کے سبب لائن آف کنٹرول کی نگرانی کیلئے مامور اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے بھارت و پاکستان (یواین ایم اوجی آئی پی) کو مضبوط بنانے کا جائزہ لیا جائے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نی15رکنی سلامتی کونسل میں یو این پیس کیپنگ آپریشنزسے متعلق بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں غیر قانونی اقدام کے پیش نظر اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے کردار اور اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزیاں کر رہا ہے،لائن آف کنٹرول پر اس کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کے پیش نظر یواین ایم اوجی آئی پی کی افادیت میں اضافہ ہوا ہے، جو سلامتی کونسل کو ان خلاف ورزیوں کی رپورٹ پیش کرتاہے۔

پاکستانی مندوب نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی نگرانی جاری رکھنے کے لئے سلامتی کونسل کی اہمیت اجاگر کی، جہاں اب بھارتی محاصرہ کا چھٹا ہفتہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو پابند کیا جائے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ رسائی اور نقل وحمل کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان1960 ء سے اقوام متحدہ کے زیر انتظام دنیا بھر میں امن برقرار رکھنے کے آپریشنز میں حصہ لے رہا ہے اور2 لاکھ سے زائد فوجیوں نے 46 مشنز میں حصہ لیا۔

اس حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی استحکام کے لئے فوجی مبصر گروپ کے کردار کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خواتین فوجیوں کی شرکت کا ہدف بھی پورا کیا ہے اور حال ہی میں جمہوریہ کانگو کے لئے خواتین فوجی تعینات کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ امن برقرار رکھنا ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، محض اخراجات اور فوجیوں کی تعداد میں کمی پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے آپریشنز کو منظم بنانا چاہیے، اس سلسلہ میں انہوں نے فوجیوں کو ہر ممکن بہتر سازوسامان مہیا کرنے کی ضرورت پرزور دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ پر زمینی صورتحال کے حقیقی تجزیہ کی بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ دنیا بھر میں امن کوششوں کے بہتر نتائج کے حصول کے لئے مشترکہ نصب العین کے سلسلہ میں تما م سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کام کرنے کے خواہاں ہیں۔