قصور میں ڈکیتی کے دوران نوجوان کو قتل کرنے کے کیس میں سزا یافتہ 7 ملزمان شک کے فائدہ پر بری

اس کیس میں پولیس اور مدعی پارٹی نے مل کر کہانی تیار کی ، گواہان کو بھی بعد میں پڑھا کر گواہی دلائی گئی، سپریم کورٹ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس قاضی محمد امین کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت

بدھ 11 ستمبر 2019 16:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2019ء) سپریم کورٹ نے قصور میںڈکیتی کے دوران نوجوان کو قتل کرنے کے کیس میں سزا یافتہ 7 ملزمان شک کو فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کیس میں پولیس اور مدعی پارٹی نے مل کر کہانی تیار کی ، گواہان کو بھی بعد میں پڑھا کر گواہی دلائی گئی۔ بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس قاضی محمد امین کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت کی۔

یاد رہے کہ ڈکیتی کے دوران محمد اشرف کے قتل کاالزام ملزمان امجد علی، محمد خالد ظفر اقبال، عبد القیوم، منظور احمد، محمد طارق اور محمد اکرم پرلگایا گیاتھا، مقدمہ درج ہونے پر ٹرائل کورٹ نے ساتوں ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ ہائی کورٹ نے ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا ۔

(جاری ہے)

جس کے خلاف ملزمان نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس میں دو واقعات بتائے گئے ہیں جس میں ڈکیتی کے بعد محمد اشرف کو قتل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ لیکن ریکارڈ سے واضح ہوتاہے کہ اس کیس میں پولیس اور مدعی پارٹی نے بعد میں مل کر کہانی بنائی جس کیلئے گواہان بعد میں تیار کئے گئے ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر ڈکیتی کے مقدمات میں علاقے کی پولیس کو معلوم ہوتا ہے کہ واردات کس نے کی جبکہ آپ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ملزمان پہلے کسی قسم کی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہے تھے، دوسری جانب مقتول کا پوسٹ مارٹم 14 گھنٹے بعد کیا گیا جس سے شکوک و شبہات پیدا ہو تے ہیں ریکارڈ کے مطابق ملزمان ٹریکٹر ٹرالی سے آئے لیکن سائیڈ پلان میں اس کاذکر نہیں ہے، جس پرفاضل وکیل نے کہاکہ میرے موکلان کااس کیس سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ ان کا مدعی کے ساتھ کسی قسم کا اختلاف نہیں تھا، اس لئے استدعا ہے کہ ملزمان کی اپیل منطورکرکے ان کوبری کیا جائے ، چیف جسٹس کامزید کہناتھاکہ یہاں سوال پیداہوتاہے کہ مدعی کے بھائی کا قتل ہوگیا لیکن اسے معلوم تک نہیں کہ ایف آئی آربھی درج کروانی ہے،حیران کن بات یہ ہے کہ ملزمان ڈکیتی کے دوران شناختی کارڈ اور بجلی کا بل بھی لے گئے، حالانکہ آج کل تو مالک کو بجلی کا بل بھرتے ہوئے مشکل ہوتی ہے لیکن ڈاکو بل بھرنے کے لیے لے گئے، بعدازاں عدالت نے شک کی بنیاد پرساتوں ملزما ن کوبری کرتے ہوئے کیس نمٹادیا۔