بھارت کا سی پیک کے متعلق بغض ایک بار پھر کھُل کر سامنے آ گیا

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان اور چین سے آزاد کشمیر میں سی پیک سرگرمیاں روکنے کا مطالبہ کر دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 11 ستمبر 2019 17:45

بھارت کا سی پیک کے متعلق بغض ایک بار پھر کھُل کر سامنے آ گیا
دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،11ستمبر 2019ء) جب سے سی پیک کا منصوبہ شروع ہوا ہے، بھارتی میڈیا اور حکومتی عہدے دار اس کے خلاف ہرزہ سرائی کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے۔ جبکہ بھارتی ایجنسیاں اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے کئی سالوں سے سازشوں میں مصروف ہیں۔ مگر یہ منصوبہ تیزی سے اپنی تکمیل کے مراحل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بھارتی حکومت کا سی پیک منصوبے سے متعلق بغض ایک بار پھر کھُل کر سامنے آ گیا ہے۔

گزشتہ دِنوں چینی سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ وی نے پاکستان کا دورہ کیا، جس کے بعد انہوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ بیجنگ بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے حوالے سے لیے گئے یکطرفہ فیصلوں کی مخالفت کرتا ہے جس کے باعث خطے میں شدید تناؤ کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔ بھارتی حکام چینی اعلیٰ عہدے داروں کے اس بیان پر تلملا اُٹھے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے ردِعمل میں بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا ہے کہ پاکستان اور چین کی جانب سے چینی وزیر خارجہ کے حالیہ دورے کے بعد جموں کشمیر کے حوالے سے جاری کیے گئے بیان کی مذمت کی جاتی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے اس بیان میں ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ بھارتی حکومت آزاد جموں و کشمیر میں چائنہ پاک اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے حوالے سے کی جانے والے ترقیاتی منصوبوں سرگرمیوں کی مخالفت جاری رکھے گا۔ کیونکہ آزاد جموں و کشمیر بھارت کا حصہ ہے جس پر پاکستان نے 1947ء سے ناجائز طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بھارت سرکار چین کی جانب سے پاکستانی موقف کی تائید کرنے کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔