یورپی ممالک اپنی سیاسی وجوہات کی بناء پر کشمیر پر آواز نہیں اٹھا رہے،شاہ محمود قریشی

مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، وادی میں ذرائع مواصلات پر پابندی کی وجہ سے حقائق سامنے نہیں آ رہے،بھارتی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، افغان مذاکرات کو بحال ہونا چاہیے، اس طرح انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی، وزیر خارجہ کا غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو

بدھ 11 ستمبر 2019 20:18

یورپی ممالک اپنی سیاسی وجوہات کی بناء پر کشمیر پر آواز نہیں اٹھا رہے،شاہ ..
جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2019ء) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یورپی ممالک اپنی سیاسی وجوہات کی بناء پر کشمیر پر آواز نہیں اٹھا رہے،مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، وادی میں ذرائع مواصلات پر پابندی کی وجہ سے حقائق سامنے نہیں آ رہے،بھارتی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، افغان مذاکرات کو بحال ہونا چاہیے، اس طرح انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی۔

سوئس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، وادی میں ذرائع مواصلات پر پابندی کی وجہ سے حقائق سامنے نہیں آ رہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو جو اقدامات اٹھائے وہ سب کے لیے حیران کن تھے، بھارتی اقدامات ناصرف اٴْن کے اپنے قوانین بلکہ یو این چارٹر، سلامتی کونسل کی قرارداروں اور بین الاقوامی قوانین کے بھی خلاف تھے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے بھی ان اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی، بھارتی اقدامات کے خلاف اپوزیشن نے بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یورپی یونین کے کئی ممالک اس صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہیں لیکن کئی یورپی ممالک اپنی سیاسی وجوہات کی بناء پر کشمیر کے معاملے پر آواز نہیں اٹھا رہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرارداروں پر عملدرآمد کرنا ہو گا، بھارت فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھائے اور لوگوں کو جینے کا حق دے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بچے اسکول نہیں جا پا رہے اور مریضوں کو طبی سہولیات میسر نہیں ہو رہیں۔انہوں نے کہا کہ جب اقتدار میں آئے تو بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی لیکن بھارت نے مذاکرات کی پیش کش کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، بھارت بار بار اپنی پوزیشن تبدیل کر رہا ہے، موجودہ حالات میں بھارت سے مستقبل قریب میں دو طرفہ مذاکرات کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تیسرے فریق کی طرف سے مصالحت ہی واحد آپشن ہے۔انہوں نے کہا کہ پتہ چلا ہے سوئس حکام نے بھارتی رہنماؤں سے متوقع ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کو ایجنڈے میں شامل کیا ہے، سوئس حکام کا بھارتی رہنماؤں سے ملاقات میں کشمیر کا ایجنڈا شامل کرنا خوش آئند ہے۔

افغانستان کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کو بحال ہونا چاہیے، اس طرح انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ طالبان اپنا ذہن اور سوچ رکھتے ہیں، ہم نے خطے میں قیام امن کے لیے اپنا مصالحانہ کردار ادا کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملٹری آپشن افغان مسئلے کا حل نہیں، امریکا نے بھی ہماری بات سے اتفاق کیا اسی وجہ سے ساری پیش رفت ہوئی اور مذاکرات شروع ہوئے۔