میر امنہ بند نہ کریں، مجھے دمہ ہے ،جمال خاشقجی قتل: آڈیو ریکارڈنگ کی نئی تفصیلات جاری

سعودی صحافی کے قاتلوں نے پہلے سر پر پلاسٹک کا تھیلا ڈالا جس سے ان کا دم گھٹ گیا

بدھ 11 ستمبر 2019 22:55

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2019ء) سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ریکارڈنگ کی نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ میر امنہ بند نہ کریں، مجھے دمہ ہے۔ترک حکومت کے حامی اخبار کی جانب سے شائع رپورٹ میں جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ کی نئی ٹرانسکرپٹ جاری کی گئی ہے جو مبینہ طور پر سعودی صحافی کے آخری لمحات کی ریکارڈنگ ہے۔

رپورٹ کے مطابق استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں 2 اکتوبر 2018 کو جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل اور ان کے جسم کو ٹکڑوں میں کاٹنے کی ریکارڈنگ کی گئی تھی جسے بعدازاں ترکی کی انٹیلی جنس ایجنسی نے حاصل کیا تھا۔رپورٹ میں دو ریکارڈنگز کی تفصیلات شامل ہیں، پہلی ریکارڈنگ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 2 افراد مہر عبدالعزیز مطرب اور سعودی جنرل سیکیورٹی محکمے میں فرانزک شواہد کے سربراہ ڈاکٹر صلاح محمد الطبیقی کے درمیان کی گئی گفتگو شامل ہے۔

(جاری ہے)

یہ گفتگو جمال خاشقجی کی قونصل خانے آمد سے صرف 12 منٹ قبل دوپہر ایک بج کر 2 منٹ پر کی گئی تھی، سعودی صحافی اپنی شادی سے متعلق دستاویز لینے کیلئے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے آئے تھے۔اخبار کی جانب سے شائع گفتگو میں مہر عبدالعزیز مطرب اور صلاح محمد الطبیقی کو لاش کو تھیلے میں ڈالنے سے متعلق سوال کیا گیا جس پر جواب دیا گیا کہ نہیں بہت بھاری ہے، ٹکڑوں میں کاٹ کر انہیں پلاسٹک کے تھیلوں میں لپیٹ کر سوٹ کیسز میں ڈال کر عمارت سے باہر لے جانا بہتر ہوگا۔

گفتگو کے اختتام میں مہر عبدالعزیز مطرب کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ کیا ’ قربانی کا جانور‘ آگیا جس کے بعد ایک بج کر 14 منٹ پر نامعلوم شخص نے کہا کہ وہ یہاں موجود ہے۔اس حوالے سے جاری تفصیلات کے مطابق قونصل خانے آمد پر جانے پہچانے شخص نے جمال خاشقجی کا استقبال کیا اور بتایا کہ قونصل جنرل محمد العتیبی دوسری منزل پرموجود ہیں۔پہلے بہت نرم لہجے میں انہیں دوسری منزل پر قونصل کے دفتر میں جانے کا کہا گیا تاہم وہ جب انہیں شک ہونا شروع ہوا تو انہیں بازو کھینچ کر لے جایا اس پر سعودی صحافی نے کہا کہ مجھے جانے دو، تم کیا کررہے ہو ۔

تفصیلات کے مطابق قونصل جنرل کے دفتر میں داخل ہونے پر مہر عبدالعزیز مطرب نے سعودی صحافی کو بتایا کہ انٹرپول کی جانب سے جمال خاشقجی کے خلاف حکم جاری کیا گیا ہے اس لیے انہیں ریاض واپس جانا ہوگا۔جس پر جمال خاشقجی نے اعتراض اٹھایا کہ ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں چل رہی اور ان کی منگیتر قونصل خاننے کے باہر ان کا انتظار کررہی ہیں۔

ریکارڈنگ میں مہر عبدالعزیز مطرب سمیت ایک اور شخص کی جانب سے جمال خاشقجی کو مجبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے سنا گیا کہ سعودی صحافی اپنے بیٹے کو پیغام بھیجیں کہ ان کے سے متعلق اطلاع نہ ملنے پر پریشان نہ ہو۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمال خاشقجی نے مزاحمت کرتے ہوئے کہا کہ میں کچھ نہیں کہوں گا۔بعدازاں مہر بن عبدالعزیز کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ جمال خاشقجی آپ لکھیں، ہماری مدد کریں تاکہ ہم آپ کی مدد کرسکیں کیونکہ آخر میں ہم آپ کو سعودی عرب لے جائیں گے اور اگر آپ ہماری مدد نہیں کرے تو آپ جانتے ہیں آخر میں کیا ہوگا۔

جس پر سعودی صحافی نے کہا کہ یہاں تولیہ موجود ہے کیا آپ مجھے نشہ آور چیز دیں گے جس پر دوسرے شخص نے کہا کہ ہم آپ کو سلادیں گے۔جمال خاشقجی کو نشہ آور چیز دی گئی اور اپنے حواس کھونے سے قبل جمال خاشقجی کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ میرا منہ بند نہ کریں۔رپورٹ کے مطابق جمال خاشقجی نے مبینہ طور پر اپنی زندگی کے آخری الفاظ میں کہا کہ مجھے دمہ ہے، ایسا نہیں کریں، تم میرا گلا گھونٹ دو گے۔

سعودی صحافی کے قاتلوں نے پہلے ہی ان کے سر پر پلاسٹک کا تھیلا ڈالا ہوا جس سے ان کا دم گھٹ گیا۔ترک اخبار کے مطابق ریکارڈنگ میں مبینہ طور پر ہاتھا پائی کی آوازیں بھی شامل ہیں، اس دوران جمال خاشقجی کو قتل کرنے والے گروہ کے درمیان سوالات اور ہدایات بھی سنائی دیں کہ کیا وہ سوگیا جس پر جواب دیا گیا وہ سر اٹھارہا ہے‘ ، اس پر ہدایت دی گئی کہ اس پر دباؤ ڈالتے رہیں، اچھے سے دباؤ ڈالیں۔

جمال خاشقجی کے آخری سانس لینے سے قبل ہاتھا پائی کی آواز سنی گئی اور دم گھٹنے کی آواز کچھ لمحے جاری رہے۔ رپورٹ کے مطابق اس کے بعد پوسٹ مارٹم کے مرحلے کا آغاز ہوا جس میں جمال خاشقجی کی لاش کو ٹکڑوں میں کاٹنے کی آوازیں بھی شامل ہیں۔ٹھیک دوپہر ایک بج کر 39 منٹ پر پوسٹ مارٹم کرنے والی آری کی آواز سنی گئی یہ عمل آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔

ترک اخبار کے مطابق ڈیلی صباح کے لکھاریوں کی جانب سے ’ڈپلومیٹک ایٹروسٹی : دی ڈارک سیکریٹس آف خاشقجی مرڈر کے عنوان سے لکھی گئی کتاب کے مطابق صلاح محمد الطبیقی نے سعودی صحافی کی لاش کے ٹکڑے کیے تھے جس 5 سوٹ کیسز میں قونصل خانے کی عمارت سے باہر لے جایا گیا تھا تاہم جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کہاں ہیں اس حوالے سے تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔خیال رہے کہ ڈیلی صباح کی جانب سے جاری کی گئی ریکارڈنگ کی تفصیلات میں سے کچھ جون میں جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں موجود تھیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں سعودی عرب پر قتل کا الزام عائد کیا گیا تھااور کہا گیا تھا کہ جمال خاشقجی میں ولی عہد محمد بن سلمان کا کردار ہوسکتا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔