ایف بی آر کی تمباکو مصنوعات کے لئے وضع کئے گئے الیکٹرانک مانیٹرنگ ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے لائسنس اجراء کے ٹینڈر سے متعلقہ خبر کی پرزور تردید

چیئرمین پر لگائے گئے الزامات کا مقصد صرف لائسنسنگ جاری کرنے کے شفاف نظام کو ختم کروانا ہے، ایف بی آر

بدھ 11 ستمبر 2019 23:53

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2019ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پریس میں چھپنے والی اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر جو تمبا کو مصنوعات کے لئے وضع کئے گئے الیکٹرانک مانیٹرنگ ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے لائسنس اجراء کے لئے 5اگست کو چھپنے والے مطلوب ٹینڈر سے متعلقہ ہے کی پرزور تردید کی ہے اور کہا ہے کہ خبر بے بنیا د ہے اور چئیر مین ایف بی آر پر لگائے گئے الزامات کا مقصد صرف لائسنسنگ جاری کرنے کے شفاف نظام کو ختم کروانا ہے تا کہ ٹیکس چوروں کو فائدہ ملے اور تمباکو صنعت کی غیر قانونی تجارت جاری رہے۔

بدھ کو یہاں جاری بیان کے مطابق یہ جھوٹی اور بے بنیا د خبر درج ذیل حقائق کی بناء پر رد کی جاتی ہے۔ لائسنس ٹینڈر سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کی سیکشن 40Cکے تحت اور سیلز ٹیکس قوانین2006کے تحت جاری ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایس آر او2019/(1) 250کے تحت قانون میں ترامیم 26فروری 2019بعنوان ’’اشیاء کی متعین کردہ الیکٹرانک مانیٹرنگ ٹریکنگ، ٹریسنگ اور لائیسینسنگ‘‘کو کی گئیں۔

موجودہ چئیر مین ایف بی آر سید شبر زیدی نے 10مئی 2019ء کو ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالی یعنی کہ لائسنسنگ قوانین دو ہزار انیس کے جاری ہونے کے ڈھائی ماہ بعد چئیرمین ایف بی آر تعینات ہوئے۔ ایک عالمی تجربہ یافتہ کنسلٹنٹ کو محض اس لئے تعینات کیا گیا کہ وہ لائسنسگ اجراء کے معاملہ میں اپنی آراء دے تاکہ پورے پراسیس کو شفاف بنایا جاسکے۔

اس سلسلے میں اشتہار قومی اور بین الاقوامی اخبارات میں دیا گیا تا کہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اشتہار کو پیپرا ویب سایٹ پر بھی اپ لوڈ کیا گیا تا کہ پیپرا قوانین کے تحت تما م قانونی تقاضے پورے ہوں اور کسی بھی قسم کے ابہام کو دور کیا جا سکے۔ اشتہار کے آنے کے بعد بیس کمپنیوں نے لائسنسگ دستاویزات حاصل کرنے کے لئے رابطہ کیا تاہم ابھی تک کسی بھی کمپنی نے لائسنسگ دستاویزات جمع نہیں کرائیں۔

دستاویزات جمع کرانے کی آخری تاریخ 20 ستمبر ہے، لہٰذا کسی ایک کمپنی کو لائیسنسگ جاری کرنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔ مزید برآں چیئرمین لائسنسنگ جاری کرنے کی کمیٹی کا بھی حصہ نہیں ہیں۔ خبر میں حکومت کے خزانے کے نقصان کے حوالے سے شائع ہونے والی بات بھی بے بنیاد ہے۔ اس سلسلے میں ایف بی آر جھوٹی اور بے بنیاد خبر شائع ہونے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتی ہے۔

متعلقہ عنوان :