سینئرسری لنکن پلیئر کے پاکستان نہ آنے کے فیصلے پر رمیز راجہ کی کڑی تنقید

دوسروں پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں:سابق کپتان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعرات 12 ستمبر 2019 11:26

سینئرسری لنکن پلیئر کے پاکستان نہ آنے کے فیصلے پر رمیز راجہ کی کڑی تنقید
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔12ستمبر2019ء) سری لنکا کے سینئرکھلاڑیوں کی پاکستان میں محدود اوورز کی سیریز کے سلسلے میں آمدسے انکارکرنے پر سابق کرکٹر رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں بھی سیکورٹی کی صورتحاال پاکستان سے بہتر نہیں ہے اس لیے سری لنکا کو دوسروں پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔یوٹیوب پر جاری ایک ویڈیو بیان میں رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان جس قسم کے حالات سے گزرا اس کا سامنا سری لنکا کو بھی کرنا پڑا جبکہ اسی طرح کے حا لات نیوزی لینڈ میں بھی پیش آئے اس لئے پاکستان کو سیکورٹی کے حوالے سے موردالزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکن کھلاڑی تھسارا پریرا ورلڈ الیون کا حصہ بن کر پاکستان آچکے ہیں جہاں انہیں مکمل اور بھرپور فول پروف سیکورٹی دی گئی،انفرادی طور پر کھلاڑیوں کی سیکورٹی کے حوالے سے رمیز راجہ نے کہا وہ سری لنکن کھلاڑیوں کی تشویش کو سمجھ سکتے ہیں کیونکہ انفرادی طور پر کھلاڑیوں کو خطرات کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں خاص طور پر ان کھلاڑیوں کو جو 2009 ءمیں لاہور میں ہونے والے حملے کے وقت یہاں موجود تھے ظاہر ہے وہ خود کو اس قسم کی صورتحال میں دوبارہ نہیں ڈالنا چاہیں گے۔

(جاری ہے)

رمیز راجہ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ سری لنکن کرکٹ حکام اب اس صورتحال سے کس طرح نبرد آزما ہوں گے۔؟ انہوں نے کہا کہ سری لنکن کرکٹ حکام اور کھلاڑیوں کے درمیان ابلاغ کی کمی اس بات کا واضح ثبوت ہے کیونکہ سری لنکن حکام نے پاکستان کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی اس دورے کی منظوری دی تھی،مگر شاید انہیں اس بات کا ادراک نہیں تھا کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو ایک پریشان کن صورتحال میں ڈال رہے ہیں اس لیے بہتر یہ تھا کہ سری لنکن کرکٹ حکام پہلے اپنے کھلاڑیوں کو اعتماد میں لیتے اور اس کے بعد اس دورے کا اعلان کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کو پاکستان کی جانب سے مختلف مواقع پر فراہم کی گئی مدد کو بھولنا نہیں چاہیے کیونکہ پاکستان نے سری لنکا کی کئی بار مشکل وقت میں مدد کی ہے۔ 1996ءکے ورلڈ کپ کے موقع پر کولمبو میں دھماکے ہونے کے بعد پاکستان نے اپنی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کو سری لنکا بھیجا۔ اس کے ساتھ ساتھ آسیان بلاک میں شامل ممالک کو بھی پڑوسی ہونے کے ناتے ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔