افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں‘امن کوششوں میں سہولت کار کا کردار ادا کرتے رہیں گے.پاکستان

مذاکراتی عمل کو لگے حالیہ دھچکے سے قیام امن کو کوششوں میں کمی نہیں آنی چاہیئے.ملیحہ لودھی کا سلامتی کونسل سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 12 ستمبر 2019 15:26

افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں‘امن کوششوں میں سہولت کار کا کردار ادا ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 ستمبر۔2019ء) پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے‘ افغان امن کوششوں میں سہولت کار کا کردار ادا کرتے رہیں گے. ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں خطاب میں کہا ہے کہ افغان مذاکراتی عمل کو لگے حالیہ دھچکے سے قیام امن کو کوششوں میں کمی نہیں آنی چاہیئے.

انہوں نے کہا امریکا اور طالبان معاہدے کے قریب پہنچتے دکھائی دے رہے تھے بحالی امن کی کوششوں میں درپیش مشکلات کا سامنا کر کے ہی کسی معاہدے تک پہنچا جا سکے گا‘انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے پاکستان افغان امن کوششوں میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہے گا. واضح رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان طویل مذکرات کے بعد امن معاہدہ طے پانے کے بعد رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں امریکی صدر نے اس وقت مذکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا جب طالبان سے ان کی کیمپ ڈیوڈ میں خفیہ ملاقات کی تیاریاں جاری تھیں اس ملاقات کے دوران ممکنہ طور پر امریکی صدر نے امن معاہدے پر دستخط کرکے اس کی حتمی منظوری دینا تھی.

تاہم 8ستمبر کو امریکی صدر نے اپنی ٹویٹ میں معاہدے کو”مردہ“قراردیتے ہوئے لکھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے. انھوں نے لکھا یہ کیسے لوگ ہیں جو اپنی سودے بازی کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے لوگوں کو قتل کرتے ہیں‘اپنے ٹویٹر پیغام پر امریکی صدر نے کہا کہ جھوٹے مفاد کے لیے طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی وہ مزید کتنی دہائیوں تک لڑنا چاہتے ہیں؟ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ’کیمپ ڈیوڈ میں طالبان راہنماﺅں سے ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دیں ہیں۔

(جاری ہے)

کیمپ ڈیوڈ میں طالبان راہنماﺅں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کے اگلے دن ہونا تھیں .

قطر کے دارلحکومت دوحا میں امریکہ اور طالبان کے نمائندوں کے مابین امن مذاکرات کے 9 دور ہو چکے تھے. امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے مجوزہ امن معاہدے کے مطابق طالبان کی طرف سے سکیورٹی کی ضمانت کے بدلے تقریباً پانچ ہزار امریکی فوجی 20 ہفتوں میں افغانستان سے چلے جانا تھا2001 میں امریکی حملے کے بعد افغانستان میں اب تک بین الاقوامی اتحادی افواج کے تقریباً 3500 ارکان ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے 2300 سے زائد امریکی فوجی ہیں.

اقوام متحدہ نے فروری 2019 کی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس جنگ میں اب تک 32 ہزار سے زیادہ افغان شہری ہلاک ہوچکے ہیں‘ادھر براﺅن یونیورسٹی میں واٹسن انسٹیٹیوٹ کے مطابق اس جنگ میں 58 ہزار سکیورٹی اہلکار جبکہ 42 ہزار مخالف جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں. واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں امن معاہدے پر دستخط کے فوراً بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونا تھے، جن میں جنگ بندی، افغانستان کے مستقبل کے سیاسی نظام، آئینی ترمیم، حکومتی شراکت داری اور طالبان جنگجوﺅں کے مستقبل سمیت کئی مسائل پر بات چیت شامل ہے.