پنجاب کی جیلوں میں قید ملزمان کے لیے پے رول آرڈیننس جاری

اس آرڈیننس سے سابق وزیراعظم نوازشریف کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 12 ستمبر 2019 15:54

پنجاب کی جیلوں میں قید ملزمان کے لیے پے رول آرڈیننس جاری
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 ستمبر 2019ء) : پنجاب حکومت نے جیلوں میں گنجائش سے زائد اضافی قیدیوں کا نوٹس لیتے ہوئے جان لیوا امراض میں مبتلا اور معمولی جرائم کے قیدیوں کو پے رول پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا جس پر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے بھی دستخط کر دئے ہیں۔ اس آرڈیننس کے مطابق چیف سیکرٹری کی سربراہی میں بورڈ آف منیجمنٹ قائم کیا جائے گا جس کو قیدیوں کو پے رول پر رہا کرنے کا اختیار ہو گا ، قانون کے تحت دوسرے صوبے کے قیدیوں کو پے رول پر رہائی کی سہولت میسر ہو سکے گی ،بورڈ جان لیوا بیماری میں مبتلا قیدیوں کی پے رول پر رہائی کا جائزہ لے گا۔

لیکن اس آرڈیننس سے سابق وزیراعظم نوازشریف کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا ، نہ ہی اس نئے آرڈیننس کے نفاذ سے منشیات کیس میں گرفتار رانا ثنااللہ کی سزا میں کوئی کمی ہو گی۔

(جاری ہے)

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نئے آرڈیننس کا اطلاق نیب اور اے این ایف کے کسی بھی ملزم پر نہیں ہو گا ، آرڈیننس سے صوبائی محکموں کے تحت سزا یافتہ ملزمان ہی فائدہ حاصل کر سکیں گے۔

خیال رہے کہ محکمہ جیل خانہ جات کی رپورٹ کے مطابق لاہور ریجن کی پانچ جیلوں میں گنجائش سے پانچ ہزار قیدی زائد ہیں تاہم یہاں 9 ہزار 85 افراد کی گنجائش ہے۔ اسی طرح پنجاب کی 38 جیلوں میں میڈیکل اسکریننگ کے دوران انکشاف ہوا کہ 34 جیلوں میں 480 قیدی ایسے ہیں جن میں ایڈز کی تشخیص ہوئی۔ س کے علاوہ تین ہزار کے قریب قیدی ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متاثر ہیں جن میں سے اکثریت کی حالت تشویشناک ہے۔

جیلوں میں مختلف بیماریوں کی بڑھتی وباء کے باعث ہی پنجاب حکومت نے بھی حکمت عملی تشکیل دی ہے۔ جس کے تحت پہلے مرحلے میں معمولی جرائم میں ملوث اور جان لیوا بیماریوں میں مبتلا پانچ ہزار سے زائد قیدیوں کو پے رول پر رہا کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں فہرستیں بھی طلب کرلی گئی ہیں۔ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق پے رول پر رہا ہونے والے قیدی جہاں اپنی سزاؤں کا باقی ماندہ وقت جیل سے باہر اپنے خاندانوں کے ساتھ گزار سکیں گے وہیں جیلوں میں گنجائش کا مسئلہ بھی کافی حد تک حل ہو جائے گا ۔