مصباح الحق کا اظہر علی کو ون ڈے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا مشورہ

سابق کپتان نے سوچ و بچارکیلئے وقت مانگ لیا

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعرات 12 ستمبر 2019 17:17

مصباح الحق کا اظہر علی کو ون ڈے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا مشورہ
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔12ستمبر2019ء) اہم ترین فیصلوں پر عمل کا آغاز کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے مستقبل کی پلاننگ شروع کردی، ٹیسٹ بیٹسمین اظہرعلی سے طویل میٹنگ میں انہیں ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا مشورہ دے دیا،سابق ایک روزہ کپتان نے سوچ و بچارکیلئے وقت مانگ لیا، چیف سلیکٹر کا اسلام آباد یونائیٹڈ سے معاہدہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم میں ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی اہم ترین ذمہ داریاں سنبھالنے والے سابق قومی کپتان مصباح الحق نے اہم ترین فیصلوں پر عمل کا آغاز کرتے ہوئے مستقبل کے حوالے سے اپنی منصوبہ بندی شروع کردی ہے اور ذرائع کے مطابق انکی ٹیسٹ بیٹسمین اظہرعلی سے طویل میٹنگ ہوئی ہے جس میں انہوں نے سابق ون ڈے کرکٹر کو اس بات پر آمادہ کرنےکی کوشش کی ہے کہ وہ ایک روزہ میچوں سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لے لیں کیونکہ انکا خیال ہے کہ اظہرعلی پچاس اوورز کے فارمیٹ میں ٹیم کیلئے قاتلانہ اضافہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اظہرعلی نے اس حوالے سے سوچ بچار کیلئے کچھ وقت مانگ لیا ہے جسکی ایک ممکنہ وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اپنے حالیہ بیانات میں اظہرعلی بارہا اس بات کی وضاحت کرچکے ہیں کہ انکا ون ڈے کرکٹ میں واپسی کا کوئی پلان نہیں ہے اور وہ صرف ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین کارکردگی پر متوجہ رہنا چاہتے ہیں، ذرائع کے مطابق اس ملاقات کے دوران مصباح الحق نے اظہرعلی سے قومی ٹیم کے کئی معاملات پر تفصیلی بات چیت کی ہے جس میں تینوں فارمیٹس کیلئے کپتانی کا اہم ترین معاملہ بھی شامل ہے اور اندازہ یہی ہے کہ اظہرعلی کو آنےوالے عرصے میں ٹیسٹ کپتانی دی جاسکتی ہے جبکہ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کیلئے بھی علیحدہ کپتانوں کی تقرری پر غور کیا جا رہا ہے جو بابر اعظم اور سرفراز احمد ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ34سالہ اظہرعلی نے جنوری 2018ءمیں نیوزی لینڈ کیخلاف ڈیوینڈن میں اپنا آخری ون ڈے کھیل کر اس فارمیٹ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی جسکا مقصد سرخ بال کی کرکٹ کو زیادہ توجہ دینا تھا لیکن اس تاثر کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ اظہرعلی کی ایک روزہ کرکٹ سے علیحدگی میں انکی سست روی کا بھی اہم کردار تھا اور انہیں اس طرز کی کرکٹ کیلئے ناموزوں تصور کیا جانے لگا تھا۔

مصباح الحق خود بھی اپنے کیریئر کے دوران اسی سست روی کے باعث تنقید کا نشانہ بنائے جاتے رہے لیکن انہوں نے مستقبل کی پلاننگ کرتے ہوئے جو پہلا قدم اٹھایا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ورلڈ کپ میں 80ءکے عشرے کی روایتی کرکٹ کھیلنے والی ٹیم نیوزی لینڈ کی حکمت عملی سے کچھ زیادہ ہی متاثر ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے ہی بیان میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کی فائنل میں رسائی کو سراہنے سے گریز نہیں کیا تھا۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ مصباح الحق کا اسلام آباد یونائیٹڈ سے معاہدہ موضوع بحث بنا ہوا ہے حالانکہ ابھی اس بات کا تعین نہیں ہو سکا ہے کہ انہیں فرنچائز میں کیا ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی۔3 سال اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنےوالے مصباح الحق نے بطور کپتان فرنچائز کو پہلا پی ایس ایل ٹائٹل دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا لیکن پھر انہوں نے پشاور زلمی کی جانب سے چوتھا ایڈیشن بطور کھلاڑی اور مینٹورکھیلا ، اس بار انہیں اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے بطور کھلاڑی کھیلنے کا موقع نہیں ملے گا۔

مفادات کے تصادم کے تحت انکی پی ایس ایل فرنچائز سے رفاقت پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں لیکن مصباح کا خیال ہے کہ کوئی بھی شخص چاہے تو کسی بھی جگہ بددیانتی کر سکتا ہے لیکن اسی معاملے کو مثبت انداز سے دیکھا جائے تو انکی پی ایس ایل کی فرنچائز میں موجودگی انہیں بعض کھلاڑیوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع فراہم کرےگی جو ان کےساتھ یا خلاف کھیل رہے ہوں گے۔