وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں ڈینگی وائرس کی روک تھام کے حوالے سے خصوصی اجلاس

ْوزیراعلیٰ کی صوبے بھر میں ڈینگی بخار کے تدارک کیلئے فوری حفاظتی اقدامات اُٹھانے کی ہدایت ہنگامی بنیادوں پر انٹامالوجسٹ کی بھرتیاں یقینی بنائی جائیں، ڈینگی کے متعلق پروپیگنڈہ پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائیگی ، محمود خان

جمعرات 12 ستمبر 2019 21:23

وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں ڈینگی وائرس کی روک تھام کے حوالے سے خصوصی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2019ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے بھر میں ڈینگی بخار کی روک تھام کیلئے فوری اور موثر حفاظتی اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ اُنہوں نے ڈینگی وائرس سے پھیلنے والے بخارکے مکمل تدارک کیلئے تمام متعلقہ محکموں کو بھر پور کردار ادا کرنے کی ہدایت کی ہے ۔انہوںنے صوبے میں ڈینگی بخار کے تیز ی سے کم ہوتے رجحان پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر ڈینگی کے متعلق منفی پروپیگنڈے اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔

وزیراعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ ڈینگی وائرس کو مزید پھیلنے کی روک تھام کیلئے پورے صوبے میں باقاعدگی سے مچھر مار سپرے کی جائے ۔ وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں ڈینگی وائرس کی روک تھام کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام الله، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، سیکرٹری صحت، ڈی جی صحت، سی ای او ڈبلیو ایس ایس پی، ڈپٹی کمشنر پشاور اور دوسرے متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس کو صوبے بھر میں ڈینگی کے ادراک کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک صوبے بھر میں مجموعی طور پر 1889 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے صرف 891 افراد میںڈینگی وائرس کی تصدیق ہو ئی ہے جبکہ اب تک ڈینگی وائرس سے صوبے بھر میںایک بھی موت نہیں ہوئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پرائیوٹ لیبارٹریز بے جا منافع خوری کیلئے عوا م میں ڈینگی کے حوالے سے خوف و ہراس پھیلا رہی ہیں جبکہ ڈینگی کی تشخیص کیلئے ان لیبارٹریز کے پاس نہ مناسب آلات ہیں اور نہ ہی پیشہ وارانہ سٹاف مو جود ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پرائیوٹ لیبارٹریز میں مریض کی تشخیص کے دوران خون میں این ایس ون کی تصدیق پر مریض کو ڈینگی کا مریض قرار دیا جاتا ہے جبکہ اصل میں خون میں این ایس ون کی تصدیق ہر گز ڈینگی وائرس کی موجودگی ظاہر نہیں کرتی جس سے عوام میں ڈینگی کے متعلق غلط تاثر جاتا ہے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تشخیص کیلئے تمام سرکاری ہسپتالوں میں خصوصی ڈینگی سیل قائم کئے گئے ہیںجہاں پر مریضوں میں ڈینگی وائرس کی معیاری تشخیص کی جاتی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ ڈینگی بخار پر قابو پانے کیلئے صوبے بھر کے اضلاع میں فوکل پرسن تعینات کئے گئے ہیں، جبکہ محکمہ صحت نے وائرس کی روک تھام کیلئے مجموعی طور پر ڈینگی ایکشن پلان 2019 ء پہلے سے مرتب ہو چکا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ انسداد ڈینگی پلان کے تحت ہر ضلع کے دو ڈاکٹرز جبکہ تدریسی ہسپتالوں سے تین ڈاکٹرز خصوصی طور پر ڈینگی کیسزکے علاج معالجہ میں تربیت فراہم کی گئی ۔

ڈینگی مسئلے پر قابو پانے کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں تربیت یافتہ عملہ ، وائرس کی افزائش نسل کو روکنے کیلئے کیمیائی ادویات ، مریضوں کے علاج کیلئے بیڈزاور مچھر دانیاں پہلے سے مہیا کی گئی ہیں۔تمام سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کنٹرول سیل قائم کئے گئے ہیںجہاں پرہفتہ بھر چوبیس گھنٹے ڈینگی کی تشخیص اور مریضوں کے علاج کیلئے عملہ موجود ہو تا ہے ۔

اجلا س کو بتایا گیا کہ ڈینگی کے تصدیق شدہ کیسز کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے جوبیس فیصد سے کم ہو کر اب تقریبا ً پانچ فیصد پر پہنچ چکی ہے۔مزید بتایا گیا کہ سوشل میڈیا اورنجی ٹی وی چینل پر زمینی حقائق کے برعکس محض پروپیگنڈے پر مبنی رپورٹس چلائی گئی ہیں۔جب متعلقہ شکایت کنندہ شخص جس کی آواز اور گرافک پیغام سوشل میڈیا پر چل رہا تھا ، اُ س سے رابطہ کیا گیا تو وہ اپنے بیانات سے مکر گیا۔

مذکورہ شکایت کنندہ سے پوچھا گیا کہ وہ ڈینگی سے متاثرہ متعلقہ علاقوں اور کیسز کی نشاندہی کرے مگر وہ روپوش ہو گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈینگی کے رپورٹ شدہ اور تصدیق شدہ دونوں کیسز کی شرح کم ہورہی ہے جبکہ تمام متعلقہ حکام اور ادارے ہمہ وقت متحرک ہیں اور انسداد ڈینگی سرگرمیوں کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ڈینگی کی روک تھام کیلئے تمام تر ممکنہ اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام محکمے انسداد ڈینگی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور وائرس کی بیخ کنی کیلئے مجموعی منصوبہ بندی کے ساتھ ڈینگی کا پورے صوبے سے خاتمہ یقینی بنائے ۔