سپریم کورٹ میں جسٹس فائزعیسیٰ قاضی کی آئینی درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیف جسٹس نے سماعت کیلئے 7 رکنی بنچ تشکیل دے دیا، جسٹس عمر عطاء بندیال 7 رکنی بنچ کے سربراہ ہوں گے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 12 ستمبر 2019 21:07

سپریم کورٹ میں جسٹس فائزعیسیٰ قاضی کی آئینی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 ستمبر2019ء) سپریم کورٹ میں جسٹس فائز عیسیٰ قاضی کی آئینی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی، چیف جسٹس نے سماعت کیلئے 7 رکنی بنچ تشکیل دے دیا، جسٹس عمر عطا بندیال 7 رکنی بنچ کے سربراہ ہوں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسیٰ قاضی کی آئینی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سماعت کیلئے 7رکنی بنچ تشکیل دے دیا، جسٹس عمر عطا بندیال 7 رکنی بنچ کے سربراہ ہوں گے۔ واضح رہے سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس معاملہ پر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے صدارتی ریفرنس کیخلاف آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی ۔

(جاری ہے)

بدھ 28 اگست کو دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ کونسل میں زیر سماعت کاروائی کو کالعدم قرارداد دے، سپریم جوڈیشل کونسل کو مزید کاروائی سے روکا جائے۔

استدعا کی گئی کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے انکوائری کے طریقہ کار میں ترمیم کی جائے، جھوٹا اور بے بنیاد ریفرنس دائر کرنے والوں کیخلاف کاروائی کا حکم دیا جائے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف دائر صدارتی ریفرنس قانونی نگاہ سے بدنیتی پر مبنی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ کیا حکومتی اداروں کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز یا انکے خاندان کیخلاف معلومات اکٹھی کی جا سکتی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ کیا ایسڈ ریکوری یونٹ کا چیئرمین خفیہ حاصل کی گئی معلومات دوسرے اداروں کیساتھ شیئر کر سکتا ہے، اگر خاندان کا کوئی فرد جائیداد ظاہر نہ کرے تو کیا خاندان کے دوسرے افراد کی جائیداد بھی بینامی دار شمار ہوگی۔ درخواست میں کہا گیا کہ فیض آباد دھرنہ کیس کا فیصلہ قاضی فائز عیسیٰ نے دیا، فیض آباد دھرنہ کیس فیصلے میں حساس اداروں کو حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا کہا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ فیض آباد دھرنہ کیس کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی اور اسکے حمایتیوں نے تنقید شروع کر دی، فیض آباد دھرنہ کیس کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستیں دائر ہوئیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ نظر ثانی درخواستوں میں قاضی فائز عیسی کیخلاف سخت زبان استعمال ہوئی جو بعد میں واپس لی گئی، نظر ثانی درخواستوں سے حکومت کی قاضی فائز عیسی کیخلاف بدنیتی ثابت ہوتی ہے،صدارتی ریفرنس عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہے۔

مزید برآں سپریم کورٹ نے نئے عدالتی سال کے بعد کا روسٹر جاری کر دیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ دوبارہ بینچز کا حصہ ہوں گے۔ 11 ستمبر سے 13 ستمبر تک سپریم کورٹ پرنسپل سیٹ اسلام آباد میں6 بینچز ہوں گے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ بینچ نمبر چار کی سربراہی کریں گے، بینچ میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس کے بعد بینچز کا حصہ نہیں بنے تھے،سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب 11 ستمبر کو صبح ساڑھے نو بجے ہوئی تھی۔