Live Updates

وزیراعظم عمران خان27ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے

جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران وہ امریکی صدر سمیت اہم ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کریں گے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 13 ستمبر 2019 09:58

وزیراعظم عمران خان27ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 ستمبر۔2019ء) وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے 21 ستمبر کو نیویارک پہنچیں گے اور 27 ستمبر کو عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے. وزیر اعظم عمران خان اپنے دورہ کے دوران صدر ٹرمپ سے 2 ملاقاتیں کریں جن میں سے ایک ملاقات ظہرانے پر جبکہ دوسری ہائی ٹی پر ہو گی.

وزیرِ اعظم عمران خان جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کشمیر کا معاملہ بھرپور طریقے سے اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران اہم ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کریں گے.

(جاری ہے)

رواں برس وزیر اعظم عمران خان کا دوسرا دورہ امریکا ہے، وہ اسی سال جولائی کے مہینے میں بھی امریکا کے دورے پر گئے تھے. واضح رہے کہ روسی ٹیلی ویژن سے انٹرویومیں وزیر اعظم عمران خان نے دوٹوک اندازمیں کہا تھا کہ افغانستان میں امریکا کے کامیاب نہ ہونے کا الزام پاکستان پر لگانا غیر منصفانہ ہے اور دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا.

عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، ہم نے 70 ہزار جانیں گنوائیں اور 100 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہوا. انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکا کی اس جنگ میں غیر جانبدار رہنا چاہیے تھا اور میں شروع سے ہی اس جنگ کے خلاف تھا کیونکہ اگر ہم نائن الیون کے بعد امریکا کی جنگ نہ لڑتے تو اس وقت ہم دنیا کا خطرناک ملک نہ ہوتے.

عمران خان نے کہا کہ اتنے نقصانات کے باوجود آخر میں امریکا کی ناکامی پر ہمیں ہی قصوروار ٹھہرایا گیا اور امریکا اپنی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے، یہ پاکستان کے ساتھ ناانصافی ہے. وزیراعظم نے کہا کہ سوویت یونین کےخلاف جنگ کا فنڈ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے دیا تھا اور پاکستان نے مجاہدین کو تربیت دی، ایک عشرے بعد جب امریکا افغانستان گیا تو کہا گیا کہ یہ جہاد نہیں دہشت گردی ہے، یہ بہت بڑا تضاد تھا جسے میں نے محسوس کیا.

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جب پاکستان امریکا کا اتحادی بنا تو یہ گروپس بھی ہمارے خلاف ہوگئے. 9 الیون کے بعد امریکا کی جنگ میں ہم حصے دار بنے‘ پاکستان اس جنگ میں شامل نہ ہوتا تو آج اس کا شمار دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک میں نہ ہورہا ہوتا اس جنگ میں پاکستان کی شمولیت پر میں نے ہمیشہ مخالفت کی. انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال شام سے زیادہ کشیدہ ہے، دنیا کو پاک بھارت جنگ کا نقصان ان کی سوچ سے بھی بڑھ کر ہوگا، بھارت جو مقبوضہ کشمیر میں کررہا ہے نتائج پورے برصغیر پر ہوں گے ، یہ ایٹمی ہاٹ اسپاٹ بن جائے گا.

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدارشخص جوہری جنگ کی بات نہیں کرسکتا، دنیا کو پاک بھارت جنگ کا نقصان ان کی سوچ سے بھی بڑھ کر ہوگا، دنیا کو تنازع کے حل کیلئے مداخلت کرنا ہوگی‘مگر یہ افسوسناک ہے کہ عالمی برادری کے لیے تجارت انسانی جانوں اور انسانیت سے زیادہ اہم ہے. وزیراعظم نے کہا کہ 2جوہری طاقتیں آمنے سامنے ہیں‘ اقوام متحدہ کشمیرمیں ریفرنڈم کے لئے اپنی قراردادوں پر عمل کروائے‘ بھارت مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے.

وزیراعظم نے کہا مودی سرکارنے متنازع اقدامات سے ناصرف عالمی قوانین بلکہ شملہ معاہدے کی بھی خلاف ورزی بھی کی ہے، کشمیریوں سے ان کی خصوصی حیثیت چھین لی گئی، ڈر ہے بی جے پی حکومت طاقت استعمال کرکے نسل کشی کرے گی. عمران خان نے کہا کہ بھارت نے اپوزیشن راہنماﺅں کو سری نگرجانے سے روک دیا، دنیا کو معاملے پر اس سے زیادہ ردعمل دینا چاہیے تھا، افسوس ہے معاملے پر جیسا ردعمل دینا چاہیے تھا ویسا آیا نہیں.

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے کسی بھی علاقے کی آبادی کا تناسب بدلنا بڑا جرم ہے‘بی جے پی حکومت جو کررہی ہے ویسا کسی جمہوری ملک میں نہیں ہوتا، بی جے پی حکومت انتہا پسندانہ سوچ آرایس ایس کے نظریے پر چل رہی ہے. عمران خان نے کہا آرایس ایس پربھارت میں 3 مرتبہ پابندی لگائی گئی، جیسا نازیوں نے جرمنی پرقبضہ کیا ویسا ہی کشمیر میں ہورہا ہے، بھارتی حکومت آرایس ایس کے ایجنڈے پر چل رہی ہے، آرایس ایس وہ جماعت ہے جو عالمی قوانین کو نہیں مانتی.

انہوں نے کہا کہ مجھے صرف کشمیریوں نہیں بھارت میں موجود مسلمانوں کی بھی فکر ہے، یہ انتہاپسندانہ سوچ پورے بھارت میں پھیل رہی ہے یہ نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں، فاشسٹ، انتہا پسندانہ سوچ نے بھارت پرقبضہ کرلیا ہے. وزیراعظم نے کہا مودی آرایس ایس کے نظریے سے تعلق رکھتاہے، گجرات میں جوہواوہ بھی اسی نظریے کے تحت ہوا، مجھے لگتا ہے پاکستان کو بھارت سے خطرہ ہے، بھارت دنیا کی کشمیرسے توجہ ہٹانے کے لیے جعلی آپریشن کرسکتاہے اور پہلے کی طرح جعلی آپریشن سے پاکستان پر الزام لگا سکتا ہے.

عمران خان نے کہا کہ فروری میں بھارت نے کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے حملہ کیا، بھارت نے پلواما حملے کا الزام پاکستان پر لگایاجب پاکستان نے ثبوت مانگے تو بھارت نے حملہ کردیا. انہوں نے کہا کشمیر اگر بھارت کا حصہ ہوتا تو ان کا اندرونی معاملہ ہوتا ہے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازع علاقہ ہے، جب مذاکرات کی کوشش کی توبھارت نے کہا اندرونی معاملہ ہے.

عمران خان نے کہا مسئلے کا حل جنگ نہیں عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا، عالمی برادری بھارت پر پابندی لگائے، تجارت روکے، نظر انداز کرنے سے معاملہ ٹلے گا نہیں، برطانیہ،فرانس،جرمنی،روس معاملے میں کردار ادا کرسکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ امریکا سپر پاور ہے، کشمیر کا معاملہ حل کرسکتا ہے، امریکا اقوام متحدہ پر زور ڈالے‘وزیراعظم عمران نے کہا کہ عالمی برادری کے لیے معیشت اور تجارت انسانوں سے زیادہ اہم ہے اسی وجہ سے عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر پر وہ ردعمل نہیں دیا جو دینا چاہیے تھا یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات