صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا یورپین پارلیمنٹ کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر بحث کو پارلیمنٹ کے ایجنڈا میں شامل کرنے کا خیر مقدم

جمعہ 13 ستمبر 2019 16:50

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا یورپین پارلیمنٹ کی طرف سے مسئلہ ..
برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2019ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے یورپین پارلیمنٹ کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر بحث کو پارلیمنٹ کے ایجنڈا میں شامل کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک اہم پیشرفت قرار دیاہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو رکوانے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر گروپ کے زیر اہتمام کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 17ستمبر کو سٹراسبرگ میں یورپین پارلیمنٹ کے اجلاس میں تنازعہ کشمیر پر کھلی بحث اس بات کا ثبوت ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر یورپین برادری کو سخت تشویش ہے اور وہ اس مسئلہ کا پرامن سیاسی و سفارتی حل چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے فرینڈز آف کشمیر گروپ کے شریک چیئرپرسن رچرڈ کوربیٹ ، یورپین پارلیمنٹ کی رکن انتھیا، رکن پارلیمنٹ شفیق محمد، جان ہو ہارتھ، رکن پارلیمنٹ ارینا وان ویز، تھریساگریفین، نوشینا مبارک اور راجہ نجابت حسین نے بھی خطاب کیا۔ صدر آزادکشمیر نے یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کی طرف سے اس ماہ کی 2تاریخ کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بند کمرے میں اجلاس اور پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی طرف سے اس سال فروری میں اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن کی کشمیر کے بارے میں رپورٹ پر کھلی سماعت کرانے پر یورپین پارلیمنٹ کے ارکان کا تہہ دل سے شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ یورپین پارلیمنٹ کے ان اقدامات سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں اور انسانیت سوز مظالم کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی اور شعور اجاگر کرنے میں بڑی مدد ملی ہے جس پر کشمیری عوام یورپین پارلیمنٹ کے شکر گزار ہیں۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے ساتھ تجارت سمیت ہر قسم کے تعلقات کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی بہتری اور کشمیری عوام کے بنیادی حق ، حق خودارادیت کے ساتھ مشروط کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت ایک منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور اگر بھارت کے خلاف عالمی سطح پر فوری اقدامات نہ اٹھائے گے تو وہاں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے ارکان پارلیمنٹ کو بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 370اور دفعہ 35 - اے کے خاتمہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پراور مستقبل میں اس کے بھیانک مضمرات سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات، بھارتی حکومت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیز کارروائیاں اور جنگ کی دھمکیوں کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے جبکہ بھارتی حکمران پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیںجس سے خطہ میں امن و سلامتی کی صورتحال بگڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ کو کرفیو کے نفاذ اور ابلاغی بلیک آئوٹ کے بعد ہزاروں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا جنہیں کشمیر سے باہر جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں منتقل کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جار ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار شدگان میں بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے جبکہ بھارتی قابض فوج مقبوضہ وادی میں شہریوں کے گھروں میں داخل ہو کر خواتین کوہراساں کرنے اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری مداخلت کر کے تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اور مرضی کے مطابق حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ صدر آزادکشمیر نے بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ مذاکرات مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مدد گار ثابت نہیں ہو سکتے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فرینڈز آف کشمیر گروپ کے شریک چیئرمین رچرڈ کوربیٹ نے مطالبہ کیا کہ بھارت کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، تجارتی پابندیاں لگانے کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر سفری پابندیاں بھی عائد کی جائیں۔ فرینڈز آف کشمیر گروپ نے مسئلہ کشمیر کے سیاسی و سفارتی حل کے لئے مختلف تجاویز کا جائزہ لینے کے علاوہ گروپ کی طرف سے دورہ آزادکشمیر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم دورے کے دوران وفد کے ارکان کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے تنگ آکر آزادکشمیر میں پناہ لینے والے مہاجرین، لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے متاثر ہونے والوں اور ان لوگوں سے ملنے کا موقع ملا جن کے عزیز و اقارب بھارتی فوج کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔