بینکوں سے قرض حاصل کرنے والوں کی جائیدادیں نیلام کرنے کے طریق کار سے متعلق درخواست پر وکلاء مزید بحث کیلئے طلب

فنانس بل2001 کے سیکشن 15 پر جاری حکم امتناعی ختم کیا جائے، وفاقی حکومت کو اربوں روپے کی ریکوری نہیں ہو رہی‘ اٹارنی جنرل

جمعہ 13 ستمبر 2019 22:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے بینکوں سے قرض حاصل کرنے والوں کی جائیدادیں نیلام کرنے کے طریق کار سے متعلق دائر درخواست پر وکلاء کو مزید بحث کیلئے طلب کرتے ہوئے سماعت 30ستمبر تک ملتوی کردی۔قائمقام چیف جسٹس مامون رشید شیخ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے سماعت کی۔دوران سماعت اٹارنی جنرل انور منصور علی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری اشتیاق خان بھی عدالت پیش ہوئے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیاکہ کسی بینک کے پاس قرض خواہ کی جائیداد کو خود نیلام کرنے کا اختیار نہیں ،قرضوں کی معافی کے لئے چہرے دیکھے جاتے ہیں،عام آدمی دھرلیا جاتا ہے مگر بڑوں لوگوں کے قرضے معاف کردئیے جاتے ہیں۔درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ فنانس ترمیمی بل کا سیکشن 15آئین سے متصادم ہے۔

(جاری ہے)

قرض خواہوں کے خلاف بینک صرف بینکنگ عدالت کے پاس شکایت کرسکتا ہے اوراسے خود کسی جائیداد کو نیلام کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ بینکوں سے قرض کے عوض رہن رکھی گئی جائیداد کو فروخت کرنے کے اختیار بارے فیصلہ ہونا چاہیے۔جائیداد کو نیلام کرنے کے اختیار بارے فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کا پہیہ رکا ہوا ہے۔ انہوںنے استدعا کی کہ فنانس بل2001 کے سیکشن 15 پر جاری حکم امتناعی ختم کیا جائے، اس کی وجہ سے وفاقی حکومت کو اربوں روپے کی ریکوری نہیں ہو رہی۔لارجر بنچ نے فریقین کے وکلاء کو مزید بحث کے لئے طلب کرتے ہوئے سماعت 30ستمبر تک ملتوی کر دی۔