ایم کیو ایم بانی کی اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق کیس کی سماعت ،مزید گواہوں کو طلب کرلیا گیا

ایم کیو ایم رہنماؤں کو 1980 سے جانتے ہوں۔ بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر ٹی وی پر نشر ہوئی وہ پوری دنیا نے سنی،گواہ کا بیان

ہفتہ 14 ستمبر 2019 17:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2019ء) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے ایم کیو ایم بانی کی اشتعال انگیز تقاریر، ملک سے بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات میں ملزمان کے وکلا کی گواہ کے جرح مکمل ہونے کے بعد آئندہ سماعت پر مزید گواہواں کو طلب کرلیا۔کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو ایم کیو ایم بانی کی اشتعال انگیز تقریر، ملک سے بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت ہوئی۔

عامر خان، فاروق ستار، خواجہ اظہار، روف صدیقی، ریحان ہاشمی اور دیگر پیش ہوئے۔ استغاثہ کی جانب سے گواہ جاوید ہزاروی اور جان محمد پیش ہوئے۔ گواہوں نے بیان میں کہا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کو 1980 سے جانتے ہوں۔ بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر ٹی وی پر نشر ہوئی وہ پوری دنیا نے سنی۔

(جاری ہے)

بانی ایم کیو ایم نے اس دن برطانیہ سے آدھا گھنٹہ سے زائد وقت تک خطاب کیا۔

تقریر کے دوران ایم کیو ایم رہنما موجود تھے اور حمایت میں سر ہلا رہے تھے۔ گواہ کے بیان پر شوکت حیات ایڈوکیٹ نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم ایک بڑی سیاسی جماعت ہے، انکے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ہیں۔ اگر ایم کیو ایم رہنماں نے کوئی غلط کام کیا تو پابندی لگانے کے لیے الیکشن کمیشن سے کیوں رجوع نہیں کیا گیا۔ ملزمان کے وکلا نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ عدالت میں موجود ہیں ان کا کسی بھی طرح بانی ایم کیو ایم کی تقرر سے تعلق نہیں بنتا۔

کیا بانی ایم کیو ایم کی تقریر کے بعد کراچی میں ہڑتال ہوئی کوئی جلاو گھیرا کیا گیا پولیس نے مقدمہ وہ دفعات بھی شامل کردی جن کا مدعی کی طرف سے شامل کرنے کا مطالبہ ہی نہیں کیا گیا تھا۔ آپ نے آج تک کسی مجسٹریٹ کے سامنے کسی ملزم کا نام لیا۔ ایم کیو ایم نے پولیٹیکل پارٹی ہے اپنے ایم کیو ایم کی سرگرمیوں کو معطل کرنے کی کوئی درخواست نہیں دی۔

جتنے ملزمان کمرہ عدالت میں موجود ہیں اپنے انکا کردار اشتعال انگیز تقریر کے حوالے سے واضح نہیں کیا۔ آپ نے جو بیان کی یو ایس بی دی ہے اس میں کسی قسم کی تاریخ مینشن نہیں کی۔ آپ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی اور حیدر آباد میں امن و امان خراب کرنے کو تقریر میں کہا گیا۔ لیکن آپ نے تقریر سننے کے 4 ، 5 دن بعد ایف آئی آر کٹوائی۔گواہ نے جو رپورٹ درج کرائی اس میں جرم کا تعین نہیں کیا۔

گواہ اے ایس آئی جان محمد نے خود ایف آئی آر میں سیکشن لگا دیں۔ ملزمان کے وکیل شوکت حیات اور دیگر وکلا نے جرح بھی مکمل کرلی۔ جرح مکمل ہونے پر عدالت نے 5 اکتوبر کو مزید گواہوں کو طلب کرلیا۔ سماعت کے بعد چئرمین ضمع وسطی اور سابق رکن قومی اسمبلی ریحان ہاشمی نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ سڑکوں پر جو پانی جمع ہے اس کا اصل زمہ دار واٹر بورڈ ہے۔

ہمارے پاس 80 فیصد مسائل واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی وجہ سے سامنے آتے ہیں۔ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ہمارے نہیں سندھ حکومت کے ماتحت آتا ہے۔ سندھ حکومت نے ضلع وسطی میں ترقیاتی کاموں کے لئے ابتک کوئی اسپیشل گرانڈ نہیں دیا۔ ریحان ہاشمی نے کہا کہ سندھ حکومت نے جو ہمیں پیسہ دیا اس سے ہم اپنے ملازمین کی تنخواہیں تک نہیں نکال سکے۔ سندھ حکومت کو ہم نے بجٹ پلان بنا کر بھیجا لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہ ہوا۔ ہمیں وزیر اعظم سے امید ہے وہ جلد کراچی پیکج پر وعدہ وفا کریں گے۔ اب وزیر اعظم کے کراچی پیکج پر عملدرآمد کرنے کا وقت اگیا ہے۔