بنوں، حلقہ پی کے 89کیلئے منظور شدہ تحصیل کامعمہ حل نہ ہو سکا

ممند خیل اور جانی خیل قبیلے کے مشران نے مطالبات کی عدم منظور ی کی صورت میں پولیو اور آئندہ بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

ہفتہ 14 ستمبر 2019 17:23

بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2019ء) حلقہ پی کے 89کیلئے منظور شدہ تحصیل کامعمہ حل نہ ہو سکا ،ممند خیل اور جانی خیل قبیلے کے مشران نے مطالبات کی عدم منظور ی کی صورت میں پولیو اور آئندہ بلدیاتی انتخابات کو ہتھیار بنا کر بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم حکومتی پالیسی کے مطابق تحصیل کیلئے اراضی دینے کو تیار ہیں ،تحصیل کا قیام ممند خیل یا ہمیں تحصیل بنوں کیساتھ رہنے دیا جائے ممند خیل اور جانی خیل قبائل کے مشران ملک نور عالم خان ،رسول نیاز ،شاکر اللہ ،ملک الطاف وزیر ،ملک جاوید خان ،ملک اول نور خان، نصرت اللہ ،آصف خان ، اصغر پختون اور دیگر نے بنوں پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے حلقہ پی کے 89کیلئے منظور شدہ تحصیل کے جگہ اور نام کے تعین کے حوالے سے تین سال قبل ایک معاہدہ ہوا تھا کہ تحصیل بلڈنگ آزاد منڈی کے مقام پر تعمیر ہو گی لیکن ممبر صوبائی اسمبلی ملک شاہ محمد خان اور اس کے ساتھیوں نے اس معاہدے سے روگردانی کرکے تحصیل کو متنازعہ نام بکاخیل اور دور دراز علاقہ علاقہ بکاخیل میں ہی قائم کر رہے ہیں جوکہ ہمیں کسی صورت منظور نہیں کیونکہ حلقہ کے چار یونین کونسلوں ممند خیل ،ہندی خیل ،جانی خیل اور دیگر کے لوگوں کیلئے دور پڑتا ہے وہاں ہمارے بچے ،خواتین اور ضعیف العمر لوگوں کا جانا ممکن نہیں اُنہوں نے کہا کہ ملک شاہ محمد خان ممند خیل میں اراضی نہ ہونے کو بنیاد بنا کر یہاں کے لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں لیکن ہم یہاں پر اراضی دینے کیلئے تیار ہیں جس کیلئے جو حکومتی پالیسی ہے کہ جس میں مقامی لوگوں کو مراعات دی جائینگی کے مطابق ہم جتنی اراضی کی ضرورت ہے وہ دینگے اُنہوں نے کہا کہ اگر تحصیل کا قیام ممند خیل کے علاقے میں ممکن نہیں تو ہمیں بنوں تحصیل کے ساتھ رہنے دیا جائے ہم بکاخیل تحصیل کو مسترد کرتے ہیں اسی طرح جانی خیل اور ہندی خیل یونین کونسلوں کو میریان تحصیل کے ساتھ منسلک کیا جائے انہوں نے کہا کہ تحصیل کی کرائے کی بلڈنگ میں جو ریکارڈ پڑا ہے اسے فوری طور پر مسئلے کے حل تک تحصیل بنوں کی عمارت میں منتقل کیا جائے تاکہ وہ محفوظ ہو انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے اس متنازعہ تحصیل پر ہم در بدر کی ٹھوکریں کھا ر ہے مگر حکومت صرف پولیو پر توجہ دے رہی ہے اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے تو ہم پولیو اور آنے والے بلدیاتی انتخابات سے مکمل طور پر بائیکاٹ کریں گے ۔