مقبوضہ کشمیر میںمسلسل 41ویں روز بھی فوجی محاصرہ برقرار رہا

بھارت محاصرہ ختم کرے، کشمیر کو بولنے دے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مطالبہ

ہفتہ 14 ستمبر 2019 18:49

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کی طرف سے کرفیو اور دیگر پابندیوں کا سلسلہ ہفتہ کو مسلسل 41ویں روز بھی برقرار رہا جسکی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں انسانی بحران سنگین شکل اختیار کر رہا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر سخت فوجی محاصرے میں ہے اور جگہ جگہ تعینات لاکھوں بھارتی فوجیوں نے لوگوں کو مسلسل گھروں میں محصور کر رکھا ہے۔

تعلیمی ادارے، دکانیں، بازار ، کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے جسکی وجہ سے معمول کی زندگی بری طرح سے مفلوج ہے ۔ پوری مقبوضہ وادی اور جموں کے کچھ علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے جبکہ ٹی وی چینلز بند ہیں۔مقبوضہ علاقے کے مواصلاتی شعبے کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران 90کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ایک مواصلاتی کمپنی کے افسر نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اگر بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون سروس پرعائد پابندیاں ختم نہ کیں تو انکے لیے کام جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ دریں اثنا انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘نے ٹویٹر پر جاری ایک ویڈیو میں مقبوضہ کشمیر میں جاری محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو بولنے دے ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ویڈیو میں بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں لوگوںپر کئے جانے والے بہیمانہ مظالم کا پردہ چاک کیا ہے ۔بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارلحکومت حیدر آبادمیںایک سیمینار کے مقررین نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے پر نریندر مودی کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسکی بحالی کامطالبہ کیا ہے۔

سیمینار سے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ)کے ریاست تلنگانہ کے سیکرٹری ٹی ویرا بھدرم،کمیونسٹ پارٹی انڈیاکے ریاستی سیکرٹری چاڈاوینکٹ، بھارتی پارلیمنٹ کے سابق رکن عزیز پاشا،روزنامہ ’آندھرا جیوتی‘ کے ایڈیٹر کے سرینواس اور دیگر نے خطاب کیا۔دفعہ 370کے خاتمے اورمقبوضہ کشمیر میںغیر معمولی لاک ڈائون کے بعدبچوں کی غیر قانونی حراست کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میںمفاد عامہ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے ۔

درخواست بچوں کے حقوق کی معروف علمبرداراناکشی گنگولی اور بچوں کے حقوق کے لیے بھارت کے قومی کمیشن کی پہلی چیئرپرسن پروفیسر شانتی سنہا نے دائر کی ہے۔برسلز میں یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر بھارت کے خلاف تجارتی اور سفری پابندیاں عائد کرنے پر زوردیا ہے۔

تقریب کا اہتمام یورپی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر گروپ اورجموںوکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل نے مشترکہ طورپریورپی پارلیمنٹ میں کیاتھا اورمقررین میں ارکان یورپی پارلیمنٹ رچرڈ کوربیٹ،Anthea Mclntyre،شفق محمد، جان ہووارتھ،Irena von Weise، تھریسا گریفن اور جموںوکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین شامل تھے۔ یورپی پارلیمنٹ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوںکے فوری خاتمے کے حوالے سے منگل کو فرانس کے شہرسٹراس برگ میں بحث کرے گی۔ امریکہ کی رکن کانگریس راشدہ طلیب نے ایک بیان میں بھارتی آئین کی دفعات 370اور35Aکے خاتمے اورمقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات کی بندش پر بھارتی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔