مقبوضہ کشمیر : پابندیوں ، مواصلات کی بندش کا 41 واں روز، معمولات زندگی مفلوج

مواصلاتی سیکٹر کو ایک ماہ کے دوران 90کروڑ کا نقصان

ہفتہ 14 ستمبر 2019 19:14

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2019ء) مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارت کی طرف سے کرفیو ، پابندیوں او ذرائع مواصلات کی بندش کا ہفتہ کو 41واںروز ہوگیا۔ وادی میں معمولات کی زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں اور لوگوں کی مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔مقبوضہ علاقے میں ٹیلی کام (مواصلات)سیکٹر کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران 90کروڑ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر پانچ اگست سے قابض بھارتی فورسز کے محاصرے میں ہے۔ اٴْس روز نریندر مودی کی سربراہی میں قائم فرقہ پرست بھارتی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والی بھارتی آئین کی دفعہ 370منسوخ کر دی تھی۔ پانچ اگست سے پوری مقبوضہ وادی اور جموں کے کچھ علاقوں میں موبائل فون، انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع مواصلات بھی معطل ہیں۔

(جاری ہے)

لاکھوں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے کشمیریوں کو گھروں میں محصور کر رکھا ہے تاکہ انہیں اس ناروا اقدام کے خلاف احتجاج سے روکا جاسکے۔ مقبوضہ وادی میں تعلیمی ادارے ، بازار اور کاروباری مراکز بدستور بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل ہے۔۔ کرفیو اور پابندیوں کے سبب مریضوں، ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو ہسپتالوںمیں پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ لوگوں کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی بھی سخت قلت درپیش ہے۔

قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی سمیت تقریباً تمام حریت قیادت کو گھروں اور جیلوں میں نظر بند کرر کھا ہے۔ مزاحتمی رہنما?ں ، سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں سمیت گیارہ ہزار سے زائد کشمیر یوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے حتی ٰ کہ فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، شاہ فیصل، انجینئر عبدالرشید اور دیگر کئی بھارت نواز رہنما بھی حراست میں ہیں۔