پاکستان کی جانب سے سعودی تیل تنصیبات پر ڈورن حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت

سعودی عرب کی سلامتی، علاقائی استحکام کو درپیش خطرات کی صورت میں برادر ملک کی مکمل حمایت اور مدد کرنے کا اعلان

muhammad ali محمد علی ہفتہ 14 ستمبر 2019 19:32

پاکستان کی جانب سے سعودی تیل تنصیبات پر ڈورن حملوں کی سخت الفاظ میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 ستمبر2019ء) پاکستان کی جانب سے سعودی تیل تنصیبات پر ڈورن حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت، سعودی عرب کی سلامتی، علاقائی استحکام کو درپیش خطرات کی صورت میں برادر ملک کی مکمل حمایت اور مدد کرنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستتان نے گزشتہ روز سعودی عرب کے مغرب میں بقیق اور خریص آئل فیلڈز پر ڈرون حملوں کی شدید مذمت کی ہے جس سے تیل تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی۔

آتشزدگی سے آئل فیلڈز کے آپریشن میں خلل پڑا اور مالی نقصان پہنچا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ تجارتی سرگرمیوں کو سبو تاژ کرنا اور دہشت و خوف پھیلانا نا قابل برداشت ہے۔ توقع ہے کہ ایسے حملے دوبارہ نہیں ہونگے۔

(جاری ہے)

ایسے واقعات خطے میں پر امن ماحول کو نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ پاکستان نے سعودی سلامتی اور علاقائی استحکام کو خطرے کیخلاف سعودی عرب کیساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے دمام کے قریب بقیق اور ہجرہ خریص کے آئل فلیڈز میں ڈرون حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے تفصیلات جاری کردی ہیں جن کے مطابق آئل تنصیبات کو ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا بعد ازاں دونوں تنصیبات میں بھڑکی ہوئی آگ پر قابو پا لیا گیا اور اسے پھیلنے سے روک دیا گیا۔ سعودی عرب کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق سیکورٹی حکام حملے کے بعد سے مسلسل اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ پلانٹ کی جگہ رہائشی علاقوں سے دور ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر گرش میں آنے والے بعض وڈیو کلپس میں گولیاں چلنے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں جو یقینا ڈرون طیاروں کو نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے کی گئی کارروائی ہو سکتی ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق حالات اطمینان بخش ہیں اور ابھی تک کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئیں۔ ڈرون طیاروں کو بھیجنے والے ذرائع کا تعین کرنے اور حملے سے ہونے والے نقصانات کا پتہ چلانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔