پنجاب کا آئندہ معاشی ایجنڈہ مختصر اور طویل دورانیے کی ترقیاتی منصوبہ بندی پر مشتمل ہے‘ ڈاکٹر سلمان شاہ

گزشتہ 70سالوں میں پیدا ہوئی خرابیاں چٹکیوں میں دور نہیں کی جا سکتیں ،نیب ایک حقیقت ہے جو نظر انداز نہیں کی جا سکتی بیوروکریسی میں اعتماد کی بحالی کے لیے مثبت حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے ‘ مشیر وزیرا علیٰ پنجاب کا خصوصی مشاورتی نشست سے خطاب

ہفتہ 14 ستمبر 2019 20:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2019ء) مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے مالیات ،منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ شفافیت، احتساب اور سو فیصد میرٹ کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ،گزشتہ 70سالوں میں پیدا ہوئی خرابیاں چٹکیوں میں دور نہیں کی جا سکتیں ،پائیدار ترقیاتی منصوبہ بندی پر عمل درآمد کے لیے بہتر طرزحکمرانی اور اداروں کی اصلاح ضروری ہے ،نیب ایک حقیقت ہے جو نظر انداز نہیں کی جا سکتی ، بیوروکریسی میں اعتماد کی بحالی کے لیے مثبت حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے ، ماضی میں معیشت کی بہتری اورانتظامی امور کی انجام دہی کے لیے کوئی پائیدار پلاننگ کی گئی ہوتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی ،میٹرو کو آپریشنل کرنے کے لیے حکومت کو 5 ارب سبسڈی اور25ارب قرض کی مد میں ادا کر نے پڑیں گے، دو روپے لاگت کی بجلی پر 25روپے ادا کر رہے ہیں،56کمپنیوںمیں اچھی اور بری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی تمام کمپنیوں کا مسئلہ مینجمنٹ سسٹم کا فقدان تھا،کمپنیوں سے متعلق کہیں اسمبلی میں کوئی مقاصد متعین کیے گئے نہ پارلیمنٹ میں کوئی رپورٹ پیش ہوئی ، پنجاب کا آئندہ معاشی ایجنڈہ مختصر اور طویل دورانیے کی ترقیاتی منصوبہ بندی پر مشتمل ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام اور گروتھ سٹریٹجی شارٹ ٹرم جبکہ سپیشیل سٹریٹجی میں آئندہ تیس سال کے لیے اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان وزیر اعلیٰ 90شاہراہ قائداعظم پررائے عامہ ہموار کرنے والے معروف ٹیلی ویژن اینکر ز اور پرنٹ میڈیا کے نمائندگان کے ساتھ خصوصی مشاورتی نشست کے دوران کیا ۔ ڈاکٹر سلمان شاہ نے شرکاء کو بتایا کہ سپیشیل سٹریٹجی میں صوبے کی معاشی ترقی کے لیے ان وسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر گزشتہ کئی دہائیوں سے کام نہیں کیا گیا۔

سپیشیل سٹریٹجی کے تحت ہر ضلع کی ذرخیزی ، صنعتی اہمیت ، لیبر فورس اور استعداد کار کے مطابق کے لیے انفرادی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ اس ضمن میں اربن ڈویلپمنٹ یونٹ کے فراہم کردہ اعدادوشمار بہترین رہنمائی مہیا کر رہے ہیں۔ آئندہ تیس سال میں صوبے کی معاشی ترقی کے لیے صنعتکاری کا فروغ ، کاشت کاری کے لیے منافع بخش فصلوں کا انتخاب ، پانی کی موزوں تقسیم ، پیداواری صلاحیت میں اضافہ، مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں نئے مصنوعات اور ایکسپورٹ کے دائرہ کار میں وسعت کو ترجیحات کا حصہ بنایا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پنجاب کی نہری نظام سے شہری نظام کی طرف منتقلی سود مند ثابت ہو گی ۔ اینکر پرسنز کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے دوران پاک چائنا اکنامک کاریڈور سست روی کا شکار رہا تاہم سیاسی تبدیلی منصوبہ کی صحت کو متاثر نہیں کرے گی ۔ منصوبہ کی تکمیل پاکستان اور چین کے درمیان معاشی تعلقات کو بہتر بنائے گا۔ انہوں نے کہ پنجاب میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے فلڈ کینالز بنائی جائیں گی جو پانی کی کمی کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔