سافٹ ڈرنکس کا زیادہ استعمال جان لیوا ہو سکتا ہے، طبی تحقیق

اتوار 15 ستمبر 2019 11:45

برسلز ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2019ء) سافٹ ڈرنکس کا استعمال گھروں، دفاتر، ہوٹلز، شادیوں، پکنک و دیگر تقریبات سمیت ہر جگہ عام ہے لیکن کینسر کے مرض پر تحقیق کرنے والے یورپ کے ایک ادارے نے ان مشروبات کے استعمال کو خطرناک قرار دیا ہے۔یورپی ادارے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس کا زیادہ استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

ادارے نے سافٹ ڈرنکس سے ہونے والی اموات کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ تحقیق کی ہے۔ادارے کا کہنا ہے کہ شوگر کوٹِڈ غذائی اشیاء، مصنوعی میٹھا اور سافٹ ڈرنکس انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔ایجنسی کے مطابق ان سب سے جان جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔تحقیق کے لیے 45 لاکھ سے زائد افراد سے انٹرویوز کیے گئے جبکہ ان انٹرویوز کی بنیاد پر اعداد و شمار جمع کیے گئے۔

(جاری ہے)

انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی یہ تحقیق 16 سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی۔بچوں کے ساتھ ساتھ بڑے بھی شوگر کوٹِڈ چاکلیٹ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق انسانی صحت کے لیے یہ انتہائی مضر ہے۔تحقیق کے نتائج کے مطابق مصنوعی میٹھا چینی کے میٹھے سے زیادہ تیز اور نقصان دہ ہوتا ہے جبکہ یہ خاص طور پر سافٹ ڈرنکس میں استعمال کیا جا رہا ہوتا ہے۔تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے جو افراد ایک ماہ میں صرف ایک بار سافٹ ڈرنک پیتے ہیں وہ روزانہ سافٹ ڈرنکس استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں کینسر اور اس جیسی خطرناک بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔تحقیق میں سامنے آیا کہ روزانہ سافٹ ڈرنکس استعمال کرنے والے افراد کے زندہ رہنے کے امکانات کم سے کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :