اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے کلر کہار میں بننے والی جعلی ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغازکر دیا

اتوار 15 ستمبر 2019 17:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2019ء) اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے کلر کہار میں بننے والی جعلی ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغازکر دیا ۔تفصیلات کے مطابق تحصیل کلر کہار ضلع چکوال کیخوبصورت سیاحتی مرکز کی حدود میں شالیمار فارم (رقبہ 2045 کنال اور 6مرلی)، فالکن ٹاون فارم ہاوس(رقبہ 322 کنال)، اور بسم اللہ فارم ہاوس (رقبہ 4943 کنال 17 مرلی) کے ناموں سے ہاوسنگ سوسائٹیز تعمیر کی جارہی ہیں۔

سوسائٹی مالکان نے ان کی تعمیرات کے لئے نہ تو محکمہ ماحولیات سے کوئی این او سی حاصل کیا ہے اور نہ ہی ڈسٹرکٹ کونسل چکوال سے باضابطہ نقشہ منظور کروایا ۔ سوسائٹیز کی غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے نا صرف خزانہ سرکارکو بھاری نقصان پہنچایا جارہا تھا بلکہ موقع پر خوبصورت پہاڑوں کی کٹائی شروع کر کے قدرتی حسن کو بھی تباہ کیا کیا تھا۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن راولپنڈی ریجن نیDG اینٹی کرپشن پنجاب کی ہدایات پر باضابطہ انکوائری کا آغاز کیا اور مشترکہ انکوائری ٹیم جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل اینٹی کرپشن راولپنڈی اورڈپٹی ڈائریکٹر (تفتیش) اینٹی کرپشن چکوال شامل ہیں کو انکوائری تفویض کی، جنہوں نے مورخہ چیف آفیسر اور ڈسٹرکٹ آفیسر پلاننگ ضلع کونسل چکوال اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر(اینورنمنٹ)ضلع چکوال کو مشترکہ انکوائری ٹیم کے روبرو طلب کیا۔

تاکہ قدرتی ماحول، سبزہ، میٹھے پانی کے ذخائر و جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے والے سرکاری افسران ا ور سوسائٹی کے مالکان کے کردار کا تعین کیا جا سکے، اور تمام اہلکاران و افراد جنہوں نے جان بوجھ کر اپنی ڈیوٹی سے مجرمانہ غفلت برتتے ہوئے غیر قانونی سوسائٹیز کی تعمیرات سے ماحول کو تبا ہ کیا۔ انکوائری کے دوران سرکاری ریکارڈ قبضہ میں لیا گیا جس سے ابتدائی طور پر معلوم ہوا کہ شالیمار ہل فارم کو ای پی اے نے این او سی جاری کیا۔

جس کی کاروائی کے دوران قوائد و ضوابط کو بالا ئے طاق رکھا اور اس کی آڑ میں پہاڑوں کو کاٹ کر قدرتی حسن تباہ کیا گیا۔، اوریہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پہاڑو ں کی کٹائی کے دوران لینڈ سلائڈنگ کا خطرہ بھی لا حق ہو سکتا ہے۔ جبکہ بقیہ دونوں سوسائٹیز کو کوئٰی این او سی جاری نہ کیا گیا۔ آئندہ تاریخ پر تمام سوسائٹیز کو مکمل ریکارڈ جمع کروانے کے لئے پابند کیا گیا ہے۔ دورانِ انکوائری اس امر کی بھی تفتیش جاری ہے کہ بغیر این او سی کے سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر بِلا کسی روک ٹوک کے ڈویلپرز تشہیر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ اس ضمن میں مقامی حکومتیں قانونی کاروائی کرنے کی مکمل طور مجاز ہیں-