نعیم خالد لودھی کا مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار

اپنے حق کی حفاظت کیلئے انتہائی قدم اٹھانا کوئی غلط بات نہیں ، جب ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو مزاحمت بھی نظر آتی ہے،ہمیں مصنوعی طریقے سے گھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،پاکستان کو بہادری کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے، انٹرویو

اتوار 15 ستمبر 2019 17:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2019ء) سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے حق کی حفاظت کیلئے انتہائی قدم اٹھانا کوئی غلط بات نہیں ہے اور جب ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو مزاحمت بھی نظر آتی ہے،ہمیں مصنوعی طریقے سے گھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،پاکستان کو بہادری کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی دباؤ پر اگر کوئی کام ہو سکتا تو برما سمیت دیگر ممالک میں ضرور کچھ نظر آتا، ہم سفارتی محاذ پر جو کچھ کر سکتے تھے ہم نے کر لیا لیکن اس پر کوئی فرق نظر نہیں آیا۔نعیم خالد لودھی نے کہا کہ بھارت تو ہمیشہ دباؤ میں رہا ہے اور اس لیے وہ مذاکرات کی میز پر آتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں اس وقت ایسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو خطے کی ساری صورتحال کو بھانپ سکے۔

خطے میں اس وقت امریکہ کی بہت زیادہ دلچسپی ہے اور وہ اتنی آسانی سے اپنی فوج کو واپس نہیں لے کر جائے گا، یہ پورا ایک گیم ہے جو اس خطے میں کھیلا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے ساتھ سب سے زیادہ تعاون چین کا ہے اور وہ ہمارے ساتھ کھڑا ہوا بھی ہے۔ ہمیں مصنوعی طریقے سے گھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم پاکستان کو بہادری کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے۔

سابق سیکرٹری دفاع نے کہا کہ اگر کشمیر میں 370 واپس کر دی جائے اور کرفیو ہٹا بھی دیا جائے تو بھارت نے جو کرنا تھا وہ کر لیا۔ حریت رہنماؤں کے خلاف بدترین کارروائیاں کی جا چکی ہیں۔ بھارت کشمیر میں مسلمانوں کو کنٹرول نہیں کر سکتا اس کا ہدف پاکستان ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈر والی بات ختم کرنا ہو گی اور موقع کی مناسبت سے پاکستان کو ردعمل دینے کی ضرورت ہے۔