امن کیلئے کی جانے والی کوششوں میں سنجیدگی کی ضرورت ہے،میاں افتخار حسین

ایک فریق کی غیر موجودگی میں امن مذاکرات کی کامیابی کیونکر ممکن ہو سکتی ہے، خطے میں امن کی بحالی مذاکراتی عمل کی کامیابی سے مشروط ہے،مذاکراتی عمل افغان حکومت کو شامل کر کے جلد از جلد شروع کیا جائے تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے،مرکزی جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی

اتوار 15 ستمبر 2019 21:05

پبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ امن کیلئے کی جانے والی کوششوں میں سنجیدگی کی ضرورت ہے،ایک فریق کی غیر موجودگی میں امن مذاکرات کی کامیابی کیونکر ممکن ہو سکتی ہے، خطے میں امن کی بحالی مذاکراتی عمل کی کامیابی سے مشروط ہے،مذاکراتی عمل افغان حکومت کو شامل کر کے جلد از جلد شروع کیا جائے تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرک میں خدائی خدمتگار تحریک کی بزرگ خاتون رہنما ادیبہ ،شاعرہ اور امن کی پیامبر الف جان خٹکہ کے انتقال پر فاتحہ خوانی کے بعد اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کیا،میاں افتخار حسین نے پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان کی جانب سے مرحومہ کی قبر پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور ان کی مغفرت کیلئے فاتحہ خوانی کی، اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے انہوں نے الف جان خٹکہ کو ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ مرحومہ نے زندگی بھر باچا خان کی خدائی خدمتگار تحریک کا علم اٹھائے رکھا اور جنوبی اضلاع میں بچیوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی ، انہوں نے کہا کہ کہ یہ وہ دور تھا جب مردوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانا ایک جرم تصور کیا جاتا تھا لیکن الف جان مرحومہ نے جان ہتھیلی پر رکھ کر غلامی کی زنجیروں سے آزادی کیلئے تحریک چلائی اور اپنے کلام کے ذریعے بھی باچا خان کے قافلے کا پیغام گھر گھر پہنچایا، انہوں نے کہا کہ موت برحق ہے تاہم وہ لوگ خوش قسمت ہیں جو انسانیت کی خدمت کرتے ہوئے امر ہو جائیں،انہوں نے کہا کہ ہمیں الف جان خٹکہ کی قربانیوں اور خدمات پر فخر ہے انہوں نے ایک روشن ستارے کی مانند روشنی پھیلائی ،باچا خان سے ولی خان تک اور آج اسفندیار ولی خان تک الف جان خٹکہ نے خدائی خدمتگار تحریک کا علم بلند رکھا ،میاں افتخار حسین نے کہا کہ حضرت آدم ؑ سے کر کر حضرت عیسیٰؑ اور ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی ؐ تک تمام پیغمبر اور انبیاء اس دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے جبکہ انسانیت کی خدمت اور محبت کا درس دنیا بھر میں عام ہو گیا، انہوں نے کہا کہ اس مادی دور میں ہمارے پاس محبت کیلئے وقت نہیں تو نفرت کیسے کی جا سکتی ہے ، میاں افتخار حسین نے اس بات پر اور دیا کہ سب کو انسانیت کی خدمت اور محبت کا بیڑا اٹھانا چاہئے ، الف جان خٹکہ نے مرتے دم تک باچا خان کے نظریے اور سوچ و فکر کو سنبھالے رکھا،موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس وقت امن کی اشد ضرورت ہے خصوصاً ہمارے خطے میں کئی دہائیوں سے آگ و خون کا کھیل جاری ہے ،انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کا آغاز خوش آئند تھا تاہم ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے افغان حکومت کی شرکت کے بغیر مذاکراتی عمل بے نتیجہ رہے گا، انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو اعتماد میں لے کر بات چیت کا عمل جلد از جلد شروع کیا جائے، کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے عالمی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے ، کشمیر کشمیریوں کا ہے اور اس کا واحد حل سلامتی کونسل کی قراردادوں اور شملہ معاہدے پر عمل درآمد میں مضمر ہے۔