بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم

بھارتی عدالت نے کانگریس رہنما کو مقبوضہ کشمیر کے دورہ کی اجازت دیتے ہوئے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 16 ستمبر 2019 11:43

بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 ستمبر 2019ء) بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم دے دیا ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔عدالت نے مرکزی حکومت کو مقبوچضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا حکم دیا ہے۔بھارتی عدالت نے کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد کو بھی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی ہے اور نہیں مقبوضہ کشمیر کے حالات سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

عدالت نے کہا ہے کہ غلام نبی آزاد سرینگر،بارہ مولان اننت ناگ اور جموں کا سکتے ہیں۔غلام نبی آزاد کو مقبوضہ کشمیر جانے سے قبل حلف نامہ جمع کروانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے انہیں یہ بھی ہدایت کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے دورے کے دوران نہ تو وہ کوئی تقریر کریں گے اور نہ ہی کوئی ریلی نکالیں گے۔چیف جسٹس بھارتی سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو میں خود بھی مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروں گا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ جن افراد کی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے ان میں انورادھا بھسین کے علاوہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما سیتا رام یچوری، کانگریس کے رہنما تحسین پوناوالا، کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور سابق سرکاری ملازم شاہ فیصل کے علاوہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طالبعلم رہنما شہلا رشید بھی شامل ہیں. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ان دس کے قریب درخواستوں میں جہاں بھارتی آئین کی شق 370 کے خاتمے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے وہیں خطے میں اس فیصلے کی وجہ سے جاری کرفیو اور ذرائع مواصلات کی بندش کی وجہ سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہونے کی بات بھی کی گئی ہے. درخواستوں کی سماعت کے دوران انڈین چیف جسٹس نے کہا ہے کہ یہ بات سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ یہ بہت بڑی ذمہ داری کا معاملہ ہے. عدالت نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص ملک کے کسی بھی حصے کا سفر کرنا چاہے تو اسے اس کی اجازت ہونی چاہیے‘ عدالت نے ایک درخواست گزار محمد علمی سید کو اپنے والدین سے ملاقات کے لیے اننت ناگ جانے کی اجازت بھی دی اور حکومت سے انھیں تحفظ فراہم کرنے کو کہا ہے. اس کے علاوہ عدالت نے سیتا رام یچوری کو بھی اپنی جماعت کے اس رکن اسمبلی سے ملاقات کی اجازت دی جو مبینہ طور پر کشمیر میں زیرِ حراست ہیں تاہم چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیتا رام کسی اور مقصد کے لیے نہیں صرف اپنی جماعت کے رہنما سے ملنے کشمیر جا سکتے ہیں. خیال رہے کہ 13 اگست کو متفرق درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے فوری طور پر کوئی حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا اور سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کہا تھا کہ کشمیر کی صورتحال حساس ہے اس لیے حالات معمول پر آنے تک انتظار کرنا چاہیے. بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے 5اگست کو بھارتی آئین میں کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی شق کے خاتمے کے اعلان کے ساتھ اسے مرکز کے زیرِ انتظام علاقہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔