راولپنڈی سے مقتدرحلقوں کا عمران خان کوکابینہ کومتحرک کرنے کا مشورہ
کابینہ کو سست الوجودی سے نکال کر اصلاحاتی ایجنڈے کو لے کرآگے چلیں، عثمان بزدار کو سمجھاؤکہ پنجاب جیسا بڑا صوبہ ایسے نہیں چلتا۔ سینئر تجزیہ کار طلعت حسین کا تبصرہ
ثنااللہ ناگرہ پیر 16 ستمبر 2019 19:17
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ میں جس ڈیل کا ذکر کررہا ہوں اس کا تعلق اس چیزناطے سے ہے، جو پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے دوسری سیاسی جماعتوں سے توڑ لیا تھا، اب ان رابطوں کو بحال کیا جارہا ہے۔اس کا پہلا محرک یہ ہے کہ پاکستان تمام ترتجربے، کوشش، قوت کے استعمال کے باوجود ملک درست انداز میں نہیں چل رہا۔
آزادانہ تجزیے بتا رہے ہیں کہ پاکستان معاشی لحاظ سے نیچے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مفروضہ بنایا تھا کہ عمران خان آئے گا اور چھا جائے گا۔ لیکن چھا گئے مگر اپنی ہی پارٹی پر ان کا سایہ گہرا پڑ گیا ہے۔عمران خان بہت بری گورننس کررہے ہیں اور اس گورننس کے اثرات پنجاب سمیت سب پر پڑ رہے ہیں، پنجاب اس کی بڑی مثال ہے۔ جہاں چودھری برادران دربارہ متحرک ہوگئے ہیں، ان کو کہا گیا کہ عثمان بزدار کو سمجھاؤ کہ جس طرح آپ کام کررہے اس طرح پنجاب جیسا بڑا صوبہ نہیں چلتا۔اسی طرح راولپنڈی سے مقتدرحلقوں نے عمرا ن خان کو مشورے دیے کہ اپنی کابینہ کو سست الوجودی سے نکالیں، اور اصلاحاتی ایجنڈے کو لے کرچلیں۔الیکشن تو آپ جیسے جیت کر آئے ہی ہیں ،اسی طرح احتساب کے عمل پرزیادہ ڈھول مت پیٹیں۔عمران خان نے وہ مشورہ رد کردیا، اب چیف جسٹس پاکستان کو کہنا پڑا کہ احتساب کے عمل سے سیاسی انتقام کی بو نہیں آنی چاہیے۔عمران خان کے احتساب کے جھنڈے کو لہرانے کیلئے اب ہوا بھی دستیاب نہیں ہے،تیسرا فیکٹر پاکستان کے بیرونی حالات ہیں۔ایف اے ٹی ایف کے حوالے پاکستان کو ٹائم لائن کے ساتھ کہا گیا کہ جماعت الدعوة اور لشکرجھنگوی کوسزائیں دلوائیں۔افغانستان میں امن عمل رک گیا ہے۔اب روس اور چین کی طرف جایا جارہا ہے کہ کسی طرح طالبان سے ڈیل کرکے افغانستان کو مستحکم کیا جائے۔لیکن یہ ہمیں ماننا ہوگا کہ اگر امریکا افغانستان سے جانے کیلئے راضی نہیں ہوتا تو پھر ہم روس اور چین کے ذریعے مسئلہ حل نہیں کرواسکتے۔طلعت حسین نے بتایا کہ عمران خان کے ساتھ پہلی بار بڑا وفد امریکا لے کر جارہے ہیں جیسے ہم کشمیر پر بات کرنے نہیں بلکہ بزنس ڈیل کرنے جا رہے ہیں۔اس بات سے قطع نظر مودی ٹرمپ کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہے، امریکا کے تلوں میں وہ تیل نہیں جو ہم نکال سکتے۔یہ بڑی گھمبیر صورتحال بنتی جا رہی ہے،اس صورتحال میں یا تو ہم دفاع اور خارجی محاذ پر لڑ سکتے ہیں، یا معاشی، دفاعی اور خارجہ فرنٹ پر لڑسکتے ہیں یا پھر ہم سیاسی فرنٹ پر لڑ سکتے ہیں۔ یہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے اندر ادراک بڑھتا جارہا ہے۔اسی وجہ سے شہبازشریف کی ری انٹری کی باتیں ہورہی ہیں۔چوتھا محرک جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع ہے۔ وہ اگلے تین سال کیلئے آرمی چیف بن چکے ہیں۔اب وہ پچھلی مدت کے تضادات کو اچھے طریقے سے ٹھیک کرسکتے ہیں۔اب ان کے سامنے آپشن ہے کہ وہ حکومتی جماعت کے ساتھ کھڑے اور منسلک نظر آئیں ؟ کیونکہ یہ تاثر تحریک انصاف کی جانب سے جان بوجھ کر دیا جاتا ہے کہ ہم نے باجوہ صاحب کو مدت ملازمت میں توسیع دے دی اب ہم ملک میں جو مرضی کریں ،ہمیں کوئی ہلا بھی نہیں سکتا کیونکہ جنرل باجوہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔یا پھر جنرل باجوہ کے سامنے آپشن ہے کہ وہ جائزہ لیں اور نیا لائحہ عمل ترتیب کریں۔ان چار فیکٹرز سے پتا چلتا ہے کہ شیخ رشید کو جو معلومات کچھ مل رہی ہیں ان کی خبر میں جان ہے، واقعی ہی سوچ بچار ہورہا ہے۔مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.