حکومت نمائشی اقدامات کی بجائے حقیقی اصلاحات متعارف کروا رہی ہے ‘وزیر خزانہ پنجاب

سروس ڈیلیوری میں بہتری کے لیے محکموں کے لیے بہتر اہداف کا تعین کیا جا رہا ہے‘مخدوم ہاشم جواں بخت

پیر 16 ستمبر 2019 22:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2019ء) موجودہ حکومت نمائشی اقدامات کی بجائے حقیقی اصلاحات متعارف کروا رہی ہے ،صوبے میںترقیاتی منصوبہ جات کے لیے مختص شدہ بجٹ اور اس کے استعمال کا تناسب راست ہے ، عوام کو سہولیات کی فراہمی کا نظام 70سال سے غیر تسلی بخش ہے ،سروس ڈیلیوری میں بہتری کے لیے محکموں کے لیے بہتر اہداف کا تعین کیا جا رہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے زیر اہتمام ٹیکس ریونیو موبلائزیشن سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کے دوران کیا ۔ سیمینار میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، بورڈ آف ریونیو پنجاب، پنجاب ریونیو اتھارٹی ،جرمن پارٹنر گزگز کے نمائندگان اور دیگر سٹیک ہولڈز شامل تھے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ٹیکس وصولیوں کی طرح خدمات کی فراہمی کو بھی جدید ٹیکنالوجی کیساتھ منسلک کیا جا رہا ہے تاکہ سروس ڈیلیوری میں بھی شفافیت یقینی بنائی جا سکے ۔

پنجاب میں تبدیلی کے لیے شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم پلاننگ کی تکمیل کے بعد عمل درآمد کا آغاز ہو چکا ہے ۔ بہت جلد تبدیلی کے ثمرات گراس روٹ لیول تک محسوس کیے جائیں گے ۔ عوام کو ضروریات زندگی کی فراہمی کے لیے ٹیکس کے پیسے کی وصولی سے خرچ تک کے عمل کو محفوظ بنا رہے ہیں اس مقصد کے لیے وصولیوں کے نظام میں انسانی مداخلت بتدریج ختم کی جا رہی ہے ۔

محکمہ ایکسائز سے بہت توقعات ہیں ۔بہت جلد ٹوکن ٹیکس اور دیگر سرکاری وصولیوں کی ادائیگی ویب سائٹ اور اپلیکیشن کے تحت ممکن ہو گی۔ پراپرٹی ٹیکس کا دائرہ کار بھی بڑھایا جا رہا ہے ۔ یکم جنوری سے ہائی ویز اور کمرشل اہمیت کی جائیداد پر ٹیکس کی وصولی کا آغاز کر دیا جائے گا۔ بیوائوں سے جائیداد پر ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سمارٹ کارڈ ،لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم اور ریسٹورانٹ انوا ئس مانیٹرنگ سسٹم جیسی اصلاحات ٹیکس کلچر میں تبدیلی کا بڑا سبب بنیں ۔

اس حوالے سے گزکی تکنیکی معاونت قابل ستائش ہے ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت شفافیت کے لیے صرف ٹیکس وصولیوں کی آٹومیشن تک محدود نہیں بلکہ خودکار نظام کے دائرہ کار کو تمام محکموں تک پھیلایا جا رہا ہے۔ محکمہ تعلیم جس کا زیادہ تر وقت اساتذہ کی منتقلیوں اور تعیناتیوں پر صرف ہوتا تھا خود کار نظام کی بدولت معیار نصاب اور طریقہ تدریس پر توجہ مرکوز کر سکے گا۔ہسپتالوں میں مانیٹرنگ کا جدید نظام صحت کی بہتر سہولیات کو یقینی بنائے گا ۔