بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے موقف کی تائید ہے، وزیر خارجہ

بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ اہم ہے، فیصلے کی روح سے انہیں اور میڈیا کو اجازت دینی چاہیے ، شاہ محمود

پیر 16 ستمبر 2019 23:22

بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے موقف کی تائید ہے، وزیر خارجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا حکم پاکستان کے موقف کی تائید ہے۔ ایک انٹرویو میںڈ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ بہت بڑی کامیابی اس لیے ہے کیونکہ مودی سرکاری یہ کہتی آئی ہے کہ کشمیر کے حالات بالکل معمول کے مطابق چل رہے ہیں اور وہاں کوئی پریشانی لاحق نہیں تاہم بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے موقف کی تائید ہے کہ وہاں انتشار اور کرفیو ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس موقف کی تائید ہے کہ وہاں مواصلاتی نظام معطل ہے، وہاں لوگوں کے حقوق سلب کیے جارہے اور ہزاروں قید ہیں۔وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارتی انتظامیہ نے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کو سری نگر ایئرپورٹ سے واپس لوٹا دیا گیا تھا تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے انہیں جانے کی اجازت دینا ایک پیش رفت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر کسی وفد کو وہ اجازت دیتے ہیں تو وہ وہاں جائیں اور کشمیری قیادت سے ملیں تو وہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے بتائیں کہ حالات کیا ہیں اور دنیا کو آئینہ دکھائیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اہم ہے، اس فیصلے کی روح سے انہیں اور میڈیا کو اجازت دینی چاہیے جو وہاں تمام معاملات کو رپورٹ کرے اور پھر بھارتی سپریم کورٹ کرفیو ہٹانے کا فیصلہ دے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کو پامال کیے جانے پر سپریم کورٹ کی رائے ضروری ہے، اس پر انسانی حقوق کونسل، یورپین یونین اور امریکی کانگریس بحث کر رہی ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر مودی سرکاری کے عملدرآمد سے متعلق انہوںنے کہاکہ اگر وہ اس پر عملدرآمد نہیں کرتے تو پھر وہاں کا سارا نظام درہم برہم ہوجائے گا، پھر وہ قانون پر عملدرآمد کی بات نہیں کرسکتے، پھر دنیا دیکھے گی کہ وہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور عدالتی احکامات کو وہ پامال کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے پاکستان کے موقف پر مہر لگ گئی اور یہ پاکستان کی سیاسی فتح ہے، ہم اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے جب تک کرفیو نہیں اٹھتا اور لوگوں کو اپنی رائے کی آزادی نہیں ملتی۔وزیر خارجہ کے بیان سے کچھ دیر قبل بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو کہا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں بینچ نے مقبوضہ وادی میں مودی سرکار کے آرٹیکل 370 واپس لینے اور میڈیا پر قدغن لگانے کے خلاف مختلف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو وادی میں تعلیمی سرگرمیاں اور کشمیریوں کو صحت کی سہولتوں تک رسائی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔