سعودی عرب ہی خطرہ نہیں بلکہ پورا خطہ اور عالمی سلامتی ایران کی وجہ سے خطرے میں ہے. ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان

تخریب کاری کا نشانہ بننے والے عالمی نظام کے دفاع کے لیے امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا.امریکی وزیردفاع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 17 ستمبر 2019 10:45

سعودی عرب ہی خطرہ نہیں بلکہ پورا خطہ اور عالمی سلامتی ایران کی وجہ سے ..
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر۔2019ء) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے لاحق خطرات سے صرف سعودی عرب کو ہی خطرہ نہیں بلکہ پورا خطہ اور عالمی سلامتی ایران کی وجہ سے خطرے میں ہے. سعودی عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ولی عہد نے ان خیالات کا اظہار امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر سے ٹیلیفون پر گفتگو میں کیا.

(جاری ہے)

مسٹر ایسپر نے شہزادہ محمد بن سلمان کو ٹیلیفون کیا اور ان سے ارامکو حملوں اور اس کے بعد پیدا ہونےو الی صورت حال تبادلہ خیال کیا‘امریکی وزیر دفاع نے بعقیق اور خریص میں تیل کی دو تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بارے میں امریکی موقف سے آگاہ کیا اور ان حملوں کے ذمہ داروں سے نمٹنے کے لیے سعودی قیادت کو ہرممکن تعاون کا یقین دلایا‘ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ارامکو حملوں کے ذمہ داروں سے نمٹنے کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں.

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ایرانی دھمکیوں کا ہدف نہ صرف سعودی عرب ہے بلکہ ایران مشرق وسطی اور پوری دنیا کے لیے خطرہ بن چکا ہے.دوسری جانب امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ٹویٹر پر کہا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے آرمکو کی تیل کی دو تنصیبات پر تازہ ترین حملے کے بارے میں بات کی ہے. امریکی وزیردفاع نے کہا کہ ایران کی طرف سے تخریب کاری کا نشانہ بننے والے عالمی نظام کے دفاع کے لیے امریکا اپنے تمام اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا.

انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر اعلی عہدیداروں کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وائٹ ہاﺅس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ہے جس میں ارامکو حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کیا گیا. امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ میں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور عراقی وزیر دفاع نجاح الشمری کے ساتھ سعودی تیل کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بارے میں بات کی ہے. خیال رہے کہ ہفتے کے روز سعودی عرب کے شہروں بعقیق اور خریص میں تیل کی دو تنصیبات پر ڈرون طیاروں کی مدد سے کیے گئے حملوں سے آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے نتیجے میں تیل کی رسد بھی متاثر ہوئی ہے.