مسئلہ کشمیر بھارتی مخالفت کے باوجود آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے‘ شاہ محمو د قریشی

5 اگست کے بھارتی اقدام نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو نیا موڑ دیدیا ہے،19ستمبر کو وزیراعظم سعودی عرب جارہے ہیں کامیاب پالیسی کے تحت او آئی سی نے کرفیو کی مخالفت کی ،ہیومن رائٹس کونسل نے بنیادی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کیا‘ وزیر خارجہ مودی نے کشمیری عوام کے خلاف بربریت اور ظلم کی انتہا کر دی ہے ،،جو ظلم مودی نے کئے وہ تاریخ میں کسی نے بھی کئے‘گورنر پنجاب پاکستان میں کشمیر کی سطح پر عوام میں مکمل اتحاد ہے جو خوش آئند او رحوصلہ افزاء ہے ً،جنگ مسلط کی گئی تو ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے کشمیری عوام کا جتنا خون بہہ چکا اسے اکٹھا کیا جائے تو سمندر بن جائے‘ خورشید قصوری، خرم نواز گنڈا پور،کامل علی آغاو دیگر کا کل جماعتی کشمیر کانفرنس سے خطاب

منگل 17 ستمبر 2019 18:02

مسئلہ کشمیر بھارتی مخالفت کے باوجود آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے‘ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ 5 اگست کے بھارتی اقدام نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو نیا موڑ دیدیا ہے،19ستمبر کو وزیراعظم سعودی عرب جارہے ہیں ، وہاںاہم نشستوں کو مدنظر رکھ کر اقدامات اٹھائیں گے،بھارت کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس ملتوی کرانے کی کوشش کی گئی، امریکہ ،روس اور فرانس لچک نہ دکھاتے تو یہ اجلاس ممکن نہیں تھا جبکہ چین نے سلامتی کونسل میں پاکستان کی وکالت کی، سلامتی کونسل اجلاس کے باعث مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا، سلامتی کونسل اجلاس کے ساتھ ساتھ او آئی سی کو متحرک کرنے کی بھی کوشش کی، او آئی سی اجلاس کرنا آسان نہیں ہے،مسئلہ کشمیر بھارتی مخالفت کے باوجود آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں منعقدہ کل جماعتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور ،سابق وزیر خارجہ خورسید محمودقصوری ،مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق ،اعجازاحمدچوہدری ،کامل علی آغا، خرم نواز گنڈا پور ،علامہ ناصر عباس جعفری،شعیب صدیقی اور دیگر جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل عرصے سے آزادی کی جدوجہد جاری ہے ، 5 اگست سے تحریک آزادی میں نیا موڑ آیا ،کشمیریوں کی تاریخی اور طویل جدو جہد سے سب واقف ہیں ،5 اگست ایسا دن تھا جب بھارت نے غیر قانونی اقدامات اٹھائے، ہمیں نئی حکمت عملی کا تعین تازہ حالات کو سامنے رکھ کربنانا ہوگی۔ہم رہنما اصولوں کی روشنی میں مسئلے کو لے کر چلے ، بہت عرصے سے مسئلہ کشمیر پس منظر میں چلا گیا تھا اور اس پر کوئی بات چیت نہیں ہورہی تھی، بھارت نے بہت چالاکی سے تحریک آزادی کو دہشتگردی سے منسلک کردیا۔

ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کو پھر سے دنیا میں اجاگر کریں، سلامتی کونسل میں 54سال بعد مسئلہ کشمیر کو اٹھایا گیا، بھارت سکیورٹی کونسل اجلاس میں جتنی رکاوٹ ڈال سکتا تھا اس نے اس کی کوشش کی لیکن ناکام رہا ۔امریکہ،روس ،فرانس ،برطانیہ لچک نہ دکھاتے تو اجلاس نہیں ہوسکتا تھا۔ مسئلے پرسکیورٹی کونسل کا اجلاس کشمیریوں کیلئے حوصلہ افزا ء ہے ، سلامتی کونسل کا اجلاس رکوانے کیلئے بھارت نے بے شمار رکاوٹیں کھڑی کیں۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل ہونا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے نظریے پر ایک بار پھر مہر ثبت ہو گئی ہے ،اوآئی سی کے فورم کو آج متحرک کرنا آسان نہیں ہے، فلسطین کے مسئلے پراوآئی سی میں یکسوئی دکھائی نہیں دے رہی ، جی سی سی میں بھی اس وقت سنگین اختلافات ہیں، اوآئی سی ممالک میں کس نوعیت کے اختلافات ہیں میں اس کی تفصیل میں ہرگز نہیں جانا چاہتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال کے باوجود پاکستان نے او آئی سی کو متحرک کیا ،اوآئی سی نے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فی الفور اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں نمازجمعہ کی اجازت نہیں، یوم عاشور پر جلوس پر پابندی تھی، مقبوضہ کشمیر میں امام بارگاہوں پر حملے کئے گئے ، مسئلہ کشمیر بھارتی مخالفت کے باوجود آج یورپی یونین کے ایجنڈے پر ہے۔

انہوںنے کہا کہ نریندر مودی میں ہمت ہے تو سری نگر میں جلسہ کرکے دکھائے ،مودی کرفیو ہٹائے،کشمیر ی قیادت کو رہا کرو ،جلسے میں ان کی رائے لو۔پاکستان کی کامیاب پالیسی کے تحت جنیوا میں 58 ممالک نے پاکستانی موقف کی توثیق کی، کامیاب پالیسی کے تحت او آئی سی نے کرفیو کی مخالفت کی اور ہیومن رائٹس کونسل نے کشمیر میں بنیادی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ 19ستمبر کو وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب جارہا ہوں، سعودی عرب میں اہم نشستوں کو مدنظر رکھ کر اقدامات اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں، پاکستانی اور کشمیری برداری فعال ہیں جبکہ مودی سرکار کے اقدامات پر بھارت بھی تقسیم ہوچکا ہے۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت متحد ہونے کے ساتھ ساتھ اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ قوم تمام سیاسی اور مذہبی سوچ سے بالاتر ہو کر کشمیر ایشو پر اکٹھے ہوں ۔

مودی نے کشمیری عوام کے خلاف بربریت اور ظلم کی انتہا کر دی ہے ،جو ظلم مودی نے کئے وہ تاریخ میں کسی نے بھی کئے۔ انسانی حقوق کمیٹیوں نے رپورٹ دی ہے کہ 7سال سے لے کر 60سال تک بچیوںاور خواتین ساتھ زیادتی کی گئی۔ہماری حکومت نے کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا اور جب میں برطانیہ میں ہائوس آف کامن کا ممبر تھا تو میں نے بھی اس ایشو پر وہاں کی پارلیمنٹ میں بات کی۔

50سے زائد ہائوس آف کامن کے ممبرز نے کشمیریوں کے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں بارے یو این او کو خطوط لکھے۔انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستان دنیا میں جہاں کہیں بھی ہوں اور اگر وہ وہاں کی پارلیمنٹ یا کونسلز کے ممبر ہوں انہیں اس مسئلے کو اجاگر کریں۔انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کشمیر کیلئے دنیا میں کہیں بھی مجھے جانا پڑا تو میں ضرور جائوں گا۔ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ پاکستان میں کشمیر کی سطح پر عوام میں مکمل اتحاد ہے جو خوش آئند او رحوصلہ افزاء ہے ۔

مودی کے اقدام سے بھارت میں ان کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ بھارت کے چیف اکنامک ایڈوائزر نے کہا ہے کہ بھارت کا جی ڈی پی 7نہیں بلکہ 4.6 فیصدہے جس سے مودی کی حکومت کی معیشت کے متعلق غلط بیانی ظاہر ہو گئی ہے ۔مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق نے کہا کہ جو کشمیر میں محصور ہیں ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیے اور ان تک خوراک، ادویات اور دوسری چیزیں پہنچائی جانی چاہئیں۔

ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں اس حکومت نے کشمیر کے ایشو کو موثر طریقے سے اجاگر کیا ہے۔ عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہم کشمیر کو بھارت سے ہر صورت آزاد کرانے کی کوشش کریں گے، جنگ مسئلے کا حل نہیں لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ بانی پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور شہ رگ کی اہمیت سے کون واقف نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک کشمیری عوام کا جتنا خون بہہ چکا اسے اکٹھا کیا جائے تو سمندر بن جائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق اقدامات پر اعتمادمیں لئے جانا چاہیے تاکہ بھرپور اتحاد کا پیغام جائے ۔اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا ۔بعد ازاں کانفرنس کامشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ۔