مقبوضہ کشمیر مسلسل 44ویں روز بھی فوجی محاصرے کی زد میں

بھارتی پنجاب میںکشمیریوں کی حمایت میں دھرنے ، مودی کے پتلے نذر آتش

منگل 17 ستمبر 2019 21:28

سری نگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میںکرفیو اور مواصلاتی ذرائع کی معطلی کا سلسلہ آج مسلسل 44ویں روز بھی جاری رہااور تمام دکانیںاور کاروباری مراکز بند جبکہ تعلیمی ادارے طلباء سے خالی رہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے چند محدود علاقوں میں پابندیاں کچھ نرم کیںاور سکول کھول دیے لیکن طلباء غیر حاضر رہے کیونکہ والدین احساس عدم تحفظ کی وجہ سے اپنے بچوں کو سکول بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

ان علاقوں میں سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین کی حاضری بہت کم رہی۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بدستور معطل ہیں۔ موجودہ فوجی محاصرے کے سبب وادی کشمیر کے عوام کو خوراک ، دودھ اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامناہے۔

(جاری ہے)

اس صورتحال میں مقامی اخبارات کی اشاعت میں بھی مشکلات ہیں جبکہ وہ اپنے آن لائن ایڈیشن بھی اپ ڈیٹ نہیں کرپارہے ہیں۔

دریں اثناء عالمی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کیمپوں سے رات کے دوران اکثر لوگوں کے چیخنے چلانے کی آوازیں سنائی دیتی ہیںکیونکہ بھارتی فوجی مختلف دیہات سے جن نوجوانوں کو گرفتار کرتے ہیں، ان کو رات کے دوران کیمپوں میں تشدد کا نشانہ بناکردیگر نوجوانوں کے لیے نشان عبرت بناتے ہیں۔ شوپیان کے مختلف علاقوں سے گرفتارہونے والے دودرجن کے قریب نوجوانوں نے ذرائع ابلاغ کو اپنی خوفناک کہانیاں سنائیں۔

پنجورہ گائوں کے ایک مقامی عہدیدار سجاد حیدر خان نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے بھارتی فوجیوں اورپولیس کے ہاتھوں صرف شوپیان سے گرفتار ہونے والے 1800افرادکی فہرست دیکھی ہے۔ مقامی لوگوں نے کہاکہ بھارتی فورسز اس طرح کی کارروائیاں مقبوضہ علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کرنے کے لیے کرتی ہیں۔ حریت رہنماا ور مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسمین راجہ نے ایک بیان میں عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)کے رہنما محمد یاسف تاریگامی نے ایک بیان میں کہاکہ کشمیری عوام آہستہ آہستہ مررہے ہیں ۔ ادھر محصور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بھارتی ریاست پنجاب کے دارالحکومت چندیگڑھ میںمجوزہ ریلی میں شرکت کے لیے جانے والے ہزاروں افرادکو پولیس کی طرف سے روکنے پر مظاہرین نے احتجاجی دھرنے دیے اوربھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پتلے نذر آتش کئے۔

پولیس نے کسانوں اور طلباء کی مختلف یونینوں سے وابستہ خواتین سمیت درجنوں کارکنوںکو احتجاجی مارچ میں شرکت سے روکنے کے لیے گرفتارکیا۔ بھارتی حکومت کی طرف سے مظاہرین کو موہالی پہنچنے سے پہلے روکنے کا فیصلہ اس کے لیے الٹا پڑ گیا کیونکہ ہزاروں افراد نے وہیں پر دھرنا دیا جہاں پر ان کو روکا گیا۔KMS/S