بھارت اسرائیل کی فلاسفی کا سہارا لے کر مقبوضہ کشمیر میں مُسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی ناکام کوششیں کر رہا ہے،شاہ غلام قادر

منگل 17 ستمبر 2019 23:17

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 ستمبر2019ء) آزاد کشمیر اسمبلی کے سپیکر شاہ غلام قادر نے کہا ہے کہ بھارت اسرائیل کی فلاسفی کا سہارا لے کر مقبوضہ کشمیر میں مُسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی ناکام کوششیں کر رہا ہے۔ بھارتی آئین سے ریاست جموں و کشمیر کا لفظ حذف کر کے بھارت نے ایک بار پھر نہتے عوام پر کُھلی جارحیت کی ہے۔ 40ہزار نوجوانوں کو گرفتار کر کے بھارتی جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔

حریت قائدین سمیت فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی زیر حراست ہیں۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو خود سلامتی کونسل میں لے کر گیا تھا اُس نے سلامتی کونسل میں قرارداد حق خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے لیکن مسلسل انحراف کیا جا رہا ہے۔ کشمیری عوام نے آزادی کی جدوجہد کر کے آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان کو آزاد کروایا۔

(جاری ہے)

آج بھارت کی مسلح افواج نے ویلی کو جیل میں بدل دیا ہے۔

کرفیو کے باعث عوام کی زندگی انتہائی مشکلات کی شکار ہے۔ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، یو این او کی قراردادوں پر عملدرآمد کروایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسمبلی کا دورہ کرنے والے تُرکی استنبول یونیورسٹی سمیت پریس نمائندگان کے 22 رُکنی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت استنبول یونیورسٹی شعبہ اُردو کے پروفیسر ڈاکٹر خلیل کر رہے تھے۔

سپیکر اسمبلی نے آزاد کشمیر کا دورہ کرنے پر وفد کو خوش آمدید کہا۔ سپیکر اسمبلی نے کہا کہ بھارت ہندوستان کو صرف ہندو سٹیٹ بنانا چاہتا ہے۔ بھارتی تنظیم آر ایس ایس کا کام صرف اقلیتوں کو مذہب تبدیل کرنے یا مُلک چھوڑنے پر مجبور کیا جا نا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ یو این او کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ریاست جموں و کشمیر میں ریفرینڈم ہے جس کے مطابق کشمیری عوام کو پاکستان یا بھارت سے الحاق کرنا ہے۔

سپیکر اسمبلی نے کہا کہ اسلامی ممالک اور تُرکی کے عوام اور حکومت کشمیری عوام کی سپورٹ کریں تاکہ مسئلہ کشمیر حل ہو سکے۔ تُرکی وفد کے قائد پروفیسر خلیل نے کہا کہ ہمیں دُکھ ہو رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو طاقت سے دبانے کے لیے بھارت فوج کا استعمال کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو آزادی کا حق ملنا چاہیے۔

تُرکی کے عوام اور حکومت مسئلہ کشمیر کے جلد حل کے خواہشمند ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کی پالیسی انتہائی منفی ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو اسے روکنا ہو گا۔ سپیکر اسمبلی نے کہا کہ چین مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی موقف کو تسلیم کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں کے مطابق ہو ۔ مقبوضہ کشمیرکے عوام آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

بھارت کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے جسکو ریاستی عوام تسلیم نہیں کرتے وہ مکمل آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ پوری ریاست کی آزادی کے بعد پاکستان یا بھارت سے آزادانہ طور پر الحاق کا فیصلہ کریں گے۔ سپیکر اسمبلی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہے۔ انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ، پریس نمائندگان وہاں نہیں جا سکتے۔73سال سے نہتے عوام پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں جن میں آزادی کے راستے میں لاکھوں کشمیری شہید ہو چُکے ہیں۔

بھارتی حکومت نی1.5ملین ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا ہے تاکہ مُسلم اکثریت کو بدلا جا سکے۔ سپیکر اسمبلی نے کہا کہ 1941ء میں مقبوضہ کشمیر میں مُسلم اکثریت72فیصد تھی ہندو21فیصد بدھ مت اور سکھ 3فیصد اور دیگر 1فیصد۔ اب ویلی میں مُسلم اکثریت95فیصد ہے۔ جموں میں ہندو 55فیصد اور مُسلم آبادی 45فیصد۔ آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان میں 100فیصد مسلم آباد ہیں۔ بھارت ریفرینڈم سے گھبراتا ہے کیونکہ آبادی کی اکثریت پاکستان کے حق میں فیصلہ کرے گی۔ تقریب کے اختتام پر سپیکر اسمبلی نے تُرکی کے وفد کے قائد کو آزادکشمیر اسمبلی کا سوونیئر دیا۔