کوئٹہ، پشتون ایس ایف اپنی آئینی مدت پوری کریگی، ملک انعام کاکڑ

منگل 17 ستمبر 2019 23:31

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 ستمبر2019ء) پشتون ایس ایف کے صوبائی صدر ملک انعام کاکڑ ،جنرل سیکرٹری ملک سنگین خان مہترزئی نے کہا ہے کہ پشتون ایس ایف اپنی آئینی مدت پوری کریگی آئین کی لحاظ الیکشن کمیٹی کے اختیارات حاصل نہیں ہے کہ وہ منتخب کابینہ تحلیل کریں یہ تمام اقدامات غیرآئینی اور غیر جمہوری ہیں اور ہم اس قسم کے غیر آئینی اقدامات سے ہر گز مرعوب نہیں ہونگے اور سیاست کے ہر میدان میں ولی باغ اور عوامی نیشنل پارٹی کے اکابرین کی جدوجہد کو مشعل راہ اپناتے ہوئے عملی جدوجہد میں کسی قسم کے کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور پشتون ایس ایف کا آئین و منشور اور جمہوری روایات کو مقدم رکھتے ہوئے پارٹی کے تمام رہنمائوں کو ان حالات سے باخبر کرینگے اور پارٹی مشر اسفند یار ولی خان افغانستان کے دورے سے واپسی پر ملاقات کرنے اور تمام حالات سے آگاہ کرینگے ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پشتون ایس ایف کے انتخابات تنظیم کے آئین کے تحت 2018میں ہوئے اور نو منتخب کابینہ نے انتخابات سے لیکر آج تک آئین و منشور کو مقدم رکھتے ہوئے پورے صوبے میں تنظیم کوفعال کرنے پر کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی اور ہر قسم کے حالات میںآئین کے تحت جمہوری روایات کو مکمل پاسداری کرتے ہوئے تمام فیصلے اکثریت رائے سے کئے اور نئے آئین کے تحت نو منتخب کابینہ دو سال رہے گی لیکن اس دوران صوبائی ایڈوائز وسیکرٹری نے تنظیم کے اندر ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر لابنگ شروع کی اور بعض اضلاع میں منتخب تنظیم کے بجائے آرگنائزنگ کمیٹی پر اعتراضات کئے اس دوران کابینہ ایڈوائزر اور مرکزی الیکشن کمیٹی کے چیئر مین کامشترکہ اجلاس ہوا جس میں تنظیم کے کابینہ اور ا ن کے فیصلوں پراعتماد کرتے ہوئے مستقبل میں اکثریتی فیصلوں کی بنیاد پر تنظیم کے فعالیت کیلئے کام کرنے کی ہدایت کی اس ہدایت کی روشنی میں ہم صوبائی کابینہ کے اکثریتی فیصلوں کے تحت اضلاع میں الیکشن شیڈول جاری کی اور با قاعدہ طور جاری کردہ شیڈول کے مطابق اضلاع میںانتخابی عمل شروع کی جس کے صوبائی ایڈوائزر کو بخوبی علم ہے اس دوران قلعہ سیف اللہ اور ہرنائی میں پارٹی کے صوبائی عہدیدار اور ضلع صدر نے غیر آئینی مداخلت کرتے ہوئے تنظیم کے اندر انتشار پیدا کرنے کیلئے گروپنگ کو فروغ دینے کیلئے عملی وسوشل میڈیا پر مہم شروع کیا جس میں ناکامی کے بعد صوبائی جنرل سیکرٹری نے صوبائی ایڈوائزر کو غیر آئینی انداز میں استعمال کرتے ہوئے مرکزی الیکشن کمیٹی کے چیئر مین کے ذریعے نو منتخب کابینہ کو تحلیل کرنے کی ناکام کوشش اور آئین کی برخلاف اقدام کئے ۔