جسٹس (ر)جاوید اقبال کا نیب خیبر پختونخوا کا دورہ ، بی آر ٹی پشاور، بلین ٹری سونامی، مالم جبہ ریزارٹ ،بینک آف خیبر و دیگر مقدمات پر بریفنگ دی گئی

بزنس کمیونٹی ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،سیلز وانکم ٹیکس کے مقدمات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال بیورو کریسی کو نیب سے کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے، تمام سیاستدانوں کا قانون کے مطابق احترام کرتے ہیں اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے،چیئرمین نیب

بدھ 18 ستمبر 2019 00:14

جسٹس (ر)جاوید اقبال کا نیب خیبر پختونخوا کا دورہ ، بی آر ٹی پشاور، بلین ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2019ء) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی و خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،نیب نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے مقدمات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ پہلے سے نیب میں جاری سیلز و انکم ٹیکس کے مقدمات کو ایف بی آر قانون کے مطابق واپس بھیج دیا جائیگا،بیورو کریسی کو نیب سے کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے، تمام سیاستدانوں کا قانون کے مطابق احترام کرتے ہیں اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے، نیب فیس نہیں بلکہ کیس دیکھنے پر ’احتساب سب کیلئے‘ کے عزم پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

منگل کو چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب خیبرپختونخوا کا دورہ کیا جہاں پر انہوں نے نیب خیبرپختونخوا کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

ڈی جی نیب خیبرپختونخوا فیاض احمد قریشی نے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب خیبرپختونخوا کو اکتوبر 2017ء سے اب تک 10 ہزار 85 شکایات موصول ہوئیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لاتے ہوئے 796 شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی گئی جن میں سے اس وقت 68 شکایات پر قانون کے مطابق جانچ پڑتال جاری ہے۔

نیب خیبرپختونخوا نے اکتوبر 2017ء سے 403 انکوائریوں کی منظوری دی جبکہ اس وقت 143 انکوائریوں پر قانون کے مطابق تحقیقات جاری ہیں۔ نیب خیبرپختونخوا نے اکتوبر 2017ء سے 98 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی جبکہ اس وقت 31 انویسٹی گیشنز پر قانون کے مطابق تحقیقات جاری ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب خیبرپختونخوا نے اکتوبر 2017ء سے اب تک 190 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالت پشاور میں دائر کئے جو کہ اس وقت زیر سماعت ہیں۔

ڈی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ نیب کے پی نے 179 میں 25 میگا کرپشن مقدمات نیب خیبرپختونخوا کے دائرہ اختیار میں آتے تھے جن کو ہم نے منطقی انجام تک پہنچانے کے علاوہ ان کی رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروا دی ہے۔ اس کے علاوہ نیب خیبرپختونخوا نے گزشتہ 22 ماہ میں 0.5 ارب روپے قوم کے لوٹے ہوئے بدعنوان عناصر سے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔

جعلی ہائوسنگ سوسائٹیز سے غریب اور معصوم عوام کی لوٹی گئی رقوم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جس پر متاثرین نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کو مختلف مقدمات خصوصاً بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، مالم جبہ ریزارٹ، بینک آف خیبر اور دیگر مقدمات پر اس وقت تک کی تحقیقات، قانونی موشگافیوں اور پیش رفت سے آگاہ کیا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب خیبرپختونخوا نیب کا ایک اہم علاقائی بیورو ہے جس نے نیب کی مجموعی کارکردگی کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب خیبرپختونخوا کی کارکردگی اس تاثر کی نفی کرتی ہے کہ نیب خیبرپختونخوا میں کام نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کے افسران/اہلکاران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی قومی ذمہ داری اور ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔

نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب فیس نہیں بلکہ کیس دیکھنے پر ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کے عزم پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی و خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ نیب بزنس کمیونٹی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ نیب نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے مقدمات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ پہلے سے نیب میں جاری سیلز اور انکم ٹیکس کے مقدمات کو ایف بی آر قانون کے مطابق واپس بھیج دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے تمام علاقائی دفاتر جن میں نیب خیبرپختونکوا شامل ہے، میں علیحدہ سیل قائم کئے ہیں جو گزشتہ چھ ماہ میں باقاعدگی کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ بزنس کمیونٹی خصوصاً فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس پاکستان کے ایک وفد چیئرمین دارو خان اچکزئی کی سربراہی میں نیب ہیڈ کوارٹرز میں ملاقات کی اور نیب کی بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے عملی کاوشوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے احتساب عدالتوں میں 1210 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے ہیں جن کی تقریباً 900 ارب روپے ہے، نیب نے ان تمام ریفرنسز کی جلد سماعت کی درخواستیں احتساب عدالتوں میں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہر شخص کی عزت نفس کو یقینی بنانے کے فیصلے پر سختی سے کاربند ہے۔ بیورو کریسی کو نیب سے کوئی خدشہ نہیں اور نہ ہی کوئی خدشہ ہونا چاہیے کیونکہ ایک انسان دوست ہے جو ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق پانے فرائض سر انجام دینے والوں کو نہ صرف قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے بلکہ ان کی عزت نفس، احترام اور خدمات کی قدر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی گروہ، فرد اور جماعت سے نہیں، نیب تمام سیاستدانوں کا قانون کے مطابق احترام اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اگر پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ ہو گا تو ملک ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے افسران/اہلکاران کی استعداد کار کو مزید بڑھانے اور انہیں عصر حاضر کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے جدید اور سائنسی خطوط پر ریفرنسز کورسز کروانے کے علاوہ مانیٹرنگ اینڈ ایلویشن کے نظام کو بہتر بنانے، مقدمات کی ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق تیاری اور احتساب عدالتوں میں موثر پیروی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔

چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ تمام شکایات کے موصول ہونے اور ان کے منطقی انجام کے بارے میں متعلقہ افراد/شکایات کنندگان کو بروقت اطلاع دی جائے۔ چیئرمین نیب نے نیب خیبرپختونخوا کی ڈی جی نیب خیبرپختونخوا فیاض احمد قریشی کی سربراہی میں کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب خیبرپختونخوا اسی جوش و جذبے اور قانون کے مطابق اپنی قومی ذمہ داری کو سر انجام دینے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔