بھارت میں پراپرٹی کیوں خریدی،عدنان سمیع پر 50لاکھ روپے جرمانہ

2003میں اس کیس میں 20لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا،اس کی اپیل میں اب50لاکھ کر دیا گیا ہے

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 18 ستمبر 2019 07:50

بھارت میں پراپرٹی کیوں خریدی،عدنان سمیع پر 50لاکھ روپے جرمانہ
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر2019ء)   ”دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا“والی مثال ایسے ہی لوگوں کے لیے دی جاتی ہے جو اپنے در کو اپنے گھر کو عزت نہیں دیتا اسے کہیں اور بھی عزت نہیں ملتی۔یہ وہی عدنان سمیع ہیں جنہوں نے کشمیر سے لے کر کئی اور ایشوز پر بھی پاکستان کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔انہوں نے پاکستان کو چھوڑ کر انڈیا کی شہریت لی اور آج تک اس کا انعام بھی بھگت رہے ہیں۔

پاکستانی شہریت ترک کرکے بھارتی شہریت لینے والے گلوکار عدنان سمیع پر بغیر اجازت جائیداد کی خریداری پر بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فارن ایکسچینج منیجمنٹ ایکٹ (فیما) کے اپیلٹ ٹریبونل نے گلوکار عدنان سمیع پر ریزرو بینک آف انڈیا کی اجازت کے بغیر ممبئی میں فلیٹ خریدنے پر 50 لاکھ بھارتی روپے کا جرمانہ کیا۔

(جاری ہے)

عدنان سمیع نے 2003 میں پاکستانی شہری ہوتے ہوئے ممبئی میں 8 فلیٹس اور پارکنگ لاٹس خریدے تھے، بھارت میں کوئی بھی غیر ملکی شہری ریزرو بینک کی اجازت کے بغیر جائیداد نہیں خرید سکتا۔خیال رہے کہ عدنان سمیع کو بھارتی شہریت 2016 میں دی گئی تھی تاہم انہوں نے یہ جائیدادیں اس وقت خریدیں جب وہ پاکستانی شہری تھے۔2010 میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اسپیشل ڈائریکٹر (ممبئی) نے جائیداد ضبط کرنے اور 20 لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف گلوکار نے اپیل کی تھی۔

اب اپیلٹ ٹریبونل نے 2010 کا مذکورہ حکم نامہ ختم کرتے ہوئے جرمانہ 20 لاکھ سے بڑھاکر 50 لاکھ کردیا ہے۔عدنان سمیع کو جرمانے کی یہ رقم 3 ماہ میں ادا کرنا ہوگی اور وہ پہلے ہی 10 لاکھ بھارتی روپے جرمانہ ادا کرچکے ہیں۔خیال رہے کہ عدنان سمیع نے 29 دسمبر 2003 کو ممبئی کے علاقے لوکھنڈوالا میں اوبرائے اسکائی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں مذکورہ جائیدادیں خریدی تھیں جن کی مالیت 2 کروڑ 53 لاکھ بھارتی روپے تھی۔

عدنان سمیع نے کارروائی کے دوران اپنے جواب میں بتایا کہ وہ اس بات سے واقف نہیں تھے کہ پاکستانی شہری بھارت میں غیر منقولہ جائیداد نہیں خرید سکتے۔ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 'فلیٹس بھارتی روپوں سے خریدے گئے جو بھارت میں ہی کمائے گئے اور ان پر انکم ٹیکس بھی ادا کیا گیا جبکہ خریداری کیلئے بھارتی بینکوں سے قرض بھی لیے گئے اور یہ قرض بروقت ادا کردیے گئے،