طالبان کا افغانستان کے صدر اشرف غنی پر حملہ

افغان صدر خود کش حملے میں بال بال بچ گئے

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 18 ستمبر 2019 07:58

طالبان کا افغانستان کے صدر اشرف غنی پر حملہ
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر2019ء)   کیا ہی اچھا ہوتا کہ امریکہ پاکستان کی محنت کو ضائع کیے بغیر افغانستان سے امن مذاکرات کو کامیابی کے مرحلے عبور کرا دیتا مگر امریکہ بہادر نے سارے کیے کرائے پر پانی پھیر دیااور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کینسل کر دیے جن کا سارا پراسز مکمل ہو چکا ہوا تھا۔اب مذاکرات معطل ہونے کے بعد طالبان نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور اپنا نیٹ ورک بڑھانا بھی شروع کر دیا ہے۔

اب وہ امریکی فوج اور افغانستان کی موجودہ حکومت کے درپے ہیں اسی لیے تابڑ توڑ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔گزشتہ دن ان کے حملے میں افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی بال بال بچ گئے۔امریکی سفارتخانے کے قریب اور صوبہ پروان میں ہونے والے طالبان کے دو حملوں میں 48 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوگئے جبکہ افغان صدر اشرف غنی بھی بال بال بچ گئے۔

(جاری ہے)

دونوں حملوں کی ذمہ داری طالبان کی جانب سے قبول کرلی گئی ہے۔

پہلا دھماکا افغانستان کے صوبے پروان میں افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب کیا گیا۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار خودکش بمبار نے ریلی کے قریب چیک پوسٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا جس میں 26 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوگئے۔ دھماکے میں افغان صدر محفوظ رہے۔اطلاعات کے مطابق دھماکا اس وقت کیا گیا جب اشرف غنی اپنے کارکنوں سے خطاب شروع کرچکے تھے۔

دھماکے کے بعد بھی اشرف غنی نے اپنا خطاب جاری رکھا۔طالبان کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف اشرف غنی نہیں بلکہ ریلی کی سیکیورٹی پر مامور افغان سیکیورٹی اہلکار تھے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہناہے کہ ریلی پر حملہ 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کو سبوتاژ کرنے کیلئے کیا گیا، ہم نے پہلے ہی لوگوں کو خبردار کردیا تھا کہ وہ انتخابی ریلیوں میں نہ جائیں۔دوسرا دھماکا افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب کیا گیا جس میں 22 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوگئے۔ طالبان نے دونوں دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔