دُبئی میں بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے گاڑی چلانے کی بھول کبھی نہ کریں

اس ٹریفک خلاف ورزی پر تین ماہ قید اور پانچ ہزار درہم کا جرمانہ بھُگتنا پڑ سکتا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 18 ستمبر 2019 11:52

دُبئی میں بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے گاڑی چلانے کی بھول کبھی نہ کریں
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،18ستمبر 2019ء ) اگر آپ دُبئی میں مقیم ہیں اور اپنی ذاتی گاڑی رکھتے ہیں یا پھرڈرائیور کی جاب کرتے ہیں تو ایک غلطی بھُول کر بھی نہ کیجیے گا۔ وہ غلطی ہے، بغیر ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیے گاڑی چلانا یا ڈرائیونگ کے وقت ڈرائیونگ لائسنس کا پاس نہ ہونا۔ دونوں صورتوں میں آپ بڑی مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔ دُبئی پولیس کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص بغیر ڈرائیونگ لائسنس کے گاڑی چلاتا پکڑا جائے تو اسے تین ماہ تک کی قید سزا بھی ہو سکتی ہے اس کے علاوہ پانچ ہزار درہم کا جرمانہ بھی عائد ہو گا۔

پولیس ترجمان کے مطابق ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیے بغیر یا پھر گاڑی چلاتے وقت اپنے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنا لوگوں کو بڑی مصیبت میں ڈال سکتا ہے۔

(جاری ہے)

چاہے گاڑی چھوٹی ہو یا بڑی دونوں صورتوں میں آپ کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہونا ضروری ہے۔ تاکہ آپ قید کی سزا اور جرمانے کی ادائیگی سے بچ سکیں۔ جبکہ متحدہ عرب امارات میں سڑکوں اور چوراہوں پر گاڑیاں لاوارث چھوڑنا بھی قانوناً ممنوع ہے۔

ابو ظہبی میونسپلٹی کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اکثر لوگ سڑکوں اور چوراہوں پر کئی کئی دِن تک گاڑیاں کھڑی رکھتے ہیں، جس سے ٹریفک میں خلل پیدا ہوتا ہے اور ان گاڑیوں پر مٹی کی تہہ جم جاتی ہے، جس سے ماحول بھی آلودہ ہوتا ہے اور شہر کا حُسن بھی بگڑ جاتا ہے۔ اس لیے گاڑیوں کی صفائی کی طرف خاص دھیان دینا چاہیے اور انہیں لاوارث نہیں چھوڑنا چاہیے۔

یہ میونسپل قوانین کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ میونسپلٹی کی جانب سے ایسی لاوارث گاڑیوں کی 2 ہفتے نگرانی کی جاتی ہے پھر اس پر نوٹس لگا دیا جاتا ہے، جس میں گاڑی مالکان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی گاڑی یہاں سے ہٹا لیں۔ اگر مالک تب بھی گاڑی نہ ہٹائے تو ایک بار بار پھر نوٹس لگایا جاتا ہے۔ جو مالکان اسے یہاں سے ہٹانے کا بندوبست نہیں کرتا، تو پھر اس گاڑی کو لاک کر دیا جاتا ہے۔اور یہ لاک اسی وقت کھولا جاتا ہے اگر کار مالک اس کا جرمانہ ادا کر دے۔ اگر کار ضبط ہونے کے بعد 30 دن کے اندر جرمانے کی ادائیگی کر دی جائے تو پھر ایسی صورت میں جرمانہ 3 ہزاردرہم کی بجائے 1500 درہم وصول کیا جاتا ہے۔