چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز ،یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں سات روز کی توسیع

حمزہ شہباز کیخلاف دو مختلف ریفرنسز میں جوڈیشل ریمانڈ میں 2 اکتوبر تک توسیع کر دی گئی ،شہباز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور پارٹی رہنمااظہار یکجہتی کیلئے عدالت پہنچے،کمرہ عدالت میں مریم نواز اور حمزہ شہباز کی ملاقات، کارکن قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے

بدھ 18 ستمبر 2019 16:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2019ء) احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں سات روز کی توسیع کر تے 25 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جبکہ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کیخلاف دو مختلف ریفرنسز میں جوڈیشل ریمانڈ میں 2 اکتوبر تک توسیع کر دی،مسلم لیگ (ن) کے صدر محمدشہباز شریف کے حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ریفرنس پر کارروائی آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی گئی ۔

احتساب عدالت کے منتظم جج چوہدری امیر محمد خان نے مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ نیب کی جانب سے مریم اور ان کے کزن کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

نیب کی طرف سے خصوصی پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ اعوان اور حارث قریشی پیش ہوئے جبکہ ملزمان مریم نواز اور یوسف عباس کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔دوران سماعت نیب نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 روز کی توسیع کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ اسما نواز، کلثوم نواز، نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف کے اہل خانہ بھی چوہدری شوگر ملز میں شامل تھیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ چوہدری شوگر ملزم 1992 سے ایس ای سی پی کے پاس رجسٹرڈ ہے،70 کروڑ میں شوگر ملز قائم ہوئی جس میں 40 کروڑ بینک کا قرض شامل تھا۔مریم نواز کی آمدنی اور ٹیکس کا ریکارڈ اکٹھا کیا جارہا ہے جبکہ نواز شریف کے اہل خانہ کی 9 آف شور کمپنیوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔دلائل کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا چوہدری شوگر ملز کے لیے ای ایف ایف انٹرپرائزز سے 3 کروڑ روپے قرض لیا گیا اور پنجاب کارپیٹس سے ایک کروڑ روپے قرض لیا گیا۔

اس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ نیب جو بھی تفتیش کرتا ہے اسی پر شام کو ٹی وی اینکرز پروگرامز کر رہے ہوتے ہیں، جس پر جج نے ریمارکس دئیے کہ آپ اس پر بات نہ کریں، استغاثہ کے دلائل مکمل ہونے دیں پھر آپ کو بھی سنیں گے۔جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ ڈالرز آف شور کمپنیوں نے چوہدری شوگر ملز کو قرض دیا، یہ رقم کمپنی کے نام پر بیرون ملک سے آئی تھی جبکہ مریم اور یوسف عباس نے دوران تفتیش آف شور کمپنیوں سے اس رقم کی وصولی کی وضاحت نہیں کی اس پر مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ 23 کروڑ روپے یوسف عباس اور عبدالعزیز کے اکائونٹس میں دبئی سے رقم آئی جس کی تفتیش کرنا باقی ہے، چوہدری شوگر ملز کے 2 بینک اکائونٹس میں 90 کروڑ روپے نقد جمع کروائے گئے مگر رقم جمع کروانے والے کا نام نہیں بتایا جا رہا۔انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ وہ شخص ان کا ملازم ہے مگر رقم جمع کروانے والے شخص کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر مریم نواز کے وکیل نے دلائل دینا شروع کیے اور جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ تفتیشی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے۔امجد پرویز کا کہنا تھا کہ 1992 میں میاں شریف کے نام پر تمام جائیدادیں تھیں،1992 سے 1999 تک میاں شریف نے جائیدادیں اپنے بچوں کے نام منتقل کیں جس کے بعد پرویز مشرف کا دور آیا اور اہل خانہ کے افراد بیرون ملک چلے گے۔

امجد پرویز نے کہا کہ 2016 سے ان کے موکل کے پاس کوئی شیئرز نہیں ہیں جبکہ یوسف عباس نے بھی کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھا نہ ہی اس سے متعلق کوئی شہادت پیش کی گئیں۔محض رقم اکائونٹ میں آنے پر الزام لگایا جا رہا ہے جبکہ رقم اکائونٹ میں آنا کوئی جرم نہیں ہے، کوئی بھی ایسی وجہ اب موجود نہیں کہ ملزموں کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔نیب نے آج پرانی باتوں کو ہی بنیاد بنا کر جسمانی ریمانڈ مانگا ہے۔

جج کی جانب سے مریم نواز کو روسٹرم پر بلایا گیا جس پر انہوں نے نیب کی تفتیشی رپورٹ مسترد کر تے ہوئے کہا کہ مجھ سے ایک روپے کی کرپشن کے بارے میں سوال نہیں کیا گیا، 42 روز میں کرپشن کا سوال نہیں کیا گیا، بار بار یہ پوچھتے ہیں کہ آپ کے دادا نے آپ کو کاروبار کیوں دیا۔انہوںنے کہا کہ میں ایک سو ایک دفعہ بتا چکی ہوں کہ کوئی اپنے ہی بچوں کو جائیداد کا حصہ دیتا ہے کسی ہمسائے کو تو نہیں دیتا ، اگر ان کو دستاویزات کی ضرورت تھی تو کیوں مجھے ابتدائی طور پر گرفتار کیا، گرفتاری کے بعد کوئی کیسے دستاویزات لا کر دے سکتا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مجھے سیاسی بنیاد پر گرفتار کیا گیا کیونکہ میں جلسے کر رہی تھی۔بعد ازاں عدالت میں مریم نواز کی بات مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے دونوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کردی۔حتساب عدالت نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کیخلاف دومختلف ریفرنسز میں جوڈیشل ریمانڈ میں 2 اکتوبر تک توسیع کر دی۔

عدالت نے شہباز شریف کے پیش نہ ہونے پر ان کیخلاف ریفرنس پر کارروائی آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی۔ حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ کی معیاد مکمل ہونے پر جیل حکام نے انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں ریفرنس دائر کیا جائے۔ رمضان شوگر ملز ریفرنس میں حمزہ شہباز کو دوسری احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

نیب نے بتایا کہ رمضان شوگر ملز ریفرنس میں ابھی تحقیقات ہو رہی ہیں جس پر عدالت نے نیب کو اپنی تفتیش مکمل کر کے اس کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے شہباز شریف کیخلاف آشیانہ ہاسنگ سوسائٹی ریفرنس اور رمضان شوگر ملز ریفرنس پر ان کی پیشی سے استثنی کی درخواست منظور کر لی اور مزید سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔مریم نواز اور حمزہ شہباز کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے اور مختلف راستوںکو کنٹینرز اوربیرئیرز لگاکر بند رکھاگیا ۔

مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) محمدصفدر ، آصف کرمانی، پیر اشرف رسول، مرزاجاوید سمیت دیگر پارٹی رہنماکمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ کارکنوں اور وکلاء نے اس موقع پر قیادت کے حق میں نعرے لگائے ۔ کمرہ عدالت میں مریم نواز اور حمزہ شہباز کے درمیان ملاقات بھی ہوئی اور حمزہ شہباز نے شفقت سے مریم کے سر پر ہاتھ رکھا ۔