سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے پالیسی بورڈ کا اجلاس

گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد اور کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لیا

بدھ 18 ستمبر 2019 17:41

سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے پالیسی بورڈ کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2019ء) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے پالیسی بورڈکا اجلاس بورڈ کے چیئرمین خالد مرزا کی صدارت میں ایس ای سی پی کے صدر دفتر میں منعقد ہوا۔ پالیسی بورڈ نے ایس ای سی پی کے نئے چیئرمین عامر خان کی جانب سے سٹاک مارکیٹ میں بہتری کیلئے کی گئی کوششوں اور اس سلسلہ میں کئے گئے اقدامات کو سراہا۔

پالیسی بورڈ نے گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد اور کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ چیئرمین اور اراکین نے بورڈ کے فیصلوں پر تیزی اور احسن انداز میں عملدرآمد پر کمیشن کی تعریف کی۔ پالیسی بورڈ نے ایکسچینج ٹریڈ فنڈزکے اجراء کو یقینی بنانے کیلئے ریگولیشنز کمیٹی کی سفارش پر کئی ایک سفارشات کے ساتھ ایکسچینج ٹریڈ فنڈز ریگولیشنز میں ترامیم کی بھی منظوری دی۔

(جاری ہے)

ایکسچینج ٹریڈ فنڈز ریگولیشنز میں ترامیم کرکے اس حوالہ سے مشکل شرائط کو آسان کر دیا گیا ہے۔ فنڈز منیجرز کو مارکیٹ میکر اور منظور نمائندہ کیلئے علیحدہ علیحدہ انٹرمیڈٹری تعینات کرنے کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے جس سے ان کے اخراجات میں بھی خاطر خواہ کمی ہو جائے گی۔ ریگولیٹری فریم ورک میں تبدیلیوں کے علاوہ بورڈ نے مارکیٹ میکرز کو آسانی فراہم کرنے کیلئے سسٹم کی پیچیدگیوں کو ختم کرنے کی بھی منظوری دی۔

ریگولیری فریم ورک میں ترامیم کا مقصد کپیٹل مارکیٹ کے فنڈ مینجرز اور مارکیٹ میکرز کو بین الاواقوامی معیارات کے مطابق فرایم ورک فراہم کر کے زیادہ سے زیادہ سہولت اور آسانی فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ پالیسی بورڈ کی جانب سے فیوچرز بروکرز(لائسنسنگ اینڈ آپریشنز) ضوابط 2018ء میں کمپنی کے سی ای او کی تعلیمی قابلیت کے تقاضوں، این سی بی کی شرائط، ویلتھ سٹیٹمنٹ اور کمپلائنس افسر کی رپورٹس کے حوالہ سے ترامیم کی منظوری بھی دی گئی۔

پالیسی بورڈ نے سیکورٹیز بروکرز (لائسنسنگ اینڈ آپریشنز) ضوابط 2016ء میں مالی وسائل کے تقاضوں کی تعمیل کیلئے دسمبر 2019ء تک توسیع اور کاروبار کے آغاز کا سرٹیفکیٹ جمع کرانے کے تقاضوں کاخاتمہ کی بھی اجازت دی۔ بورڈ کاروباری آسانیاں فراہم کرنے کیلئے سینٹرل ڈیپازٹری کمپنی (سی ڈی سی) کے ضوابط میں ترمیم کی مظوری دیتے ہوئے ڈی سی کے ریگولیٹری فریم ورک میں اصلاحات کی منظوری دی۔

اس حوالے سے پرائیویٹ اور سنگل ممبر کمپنیوں کی جانب سے خود مختار ٹرانسفر ایجنٹ کے تقرر سے متعلق شرائط کو آسان بنا دیا گیا ہے۔ پالیسی بورڈ نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے کپیٹل مارکیٹ کیلئے واحد فرنٹ لائن ریگولیٹر کے طور پر کام کو یقینی بنانے اور نگرانی یا کسی بھی تحقیقات،معائنہ یا تفتیش کی حد تک اور سیکورٹیز بروکرز کی تعمیل کی مانیٹرنگ کے لئے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے کمپلائنس شعبہ کو آؤٹ سورس کرنے کیلئے این سی سی پی ایل اور سی ڈی سی کی معاونت حاصل کر نے کی اجازت دی۔

کمیشن نے پالیسی بورڈ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمدسے متعلق بریفنگ بھی دی جس میں مختلف معاملات میں عائد کردہ جرمانوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ پالیسی بورڈ نے ہدایت کی کہ ایف اے ٹی ایف کے رہنما اصولوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی مالی اعانت کے خطرات کو روکنے کیلئے خاص توجہ دی جائے تاہم اس سلسلے میں کاروباری سرگرمیوں کو متاثر نہ کیا جائے۔ ایس ای سی پی ایکٹ کی دفعہ 21 کے تحت ایس ای سی پی کا پالیسی بورڈ نجی شعبہ کے ماہرین اور بلحاظ عہدہ، وزارتِ خزانہ، وزارت ِتجارت، وزارت ِ قانون، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی سے تعلق رکھنے والے سرکاری عہدیدران پر مشتمل ہے۔