کار انداز پاکستان نے خواتین کی مالیاتی شمولیت کے لیے ایک خصوصی چیلنج فنڈ کا آغاز کر دیا

چیلنج فنڈ کے ذریعے کار انداز رقم، بچت اور قرضوں تک رسائی کیلئے اپنی مالیاتی شمولیت کے اقدامات کے ذریعے ممکنہ فوائد سے محروم خواتین کے اہم مسئلہ سے نمٹنے کے لئے تعاون فراہم کریگا

بدھ 18 ستمبر 2019 23:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2019ء) کار انداز پاکستان نے خواتین کی مالیاتی شمولیت کے لیے ایک خصوصی چیلنج فنڈ کا آغاز کیا ہے۔ اس چیلنج فنڈ کے ذریعے کار انداز رقم، بچت اور قرضوں تک رسائی کیلئے اپنی مالیاتی شمولیت کے اقدامات کے ذریعے ممکنہ فوائد سے محروم خواتین کے اہم مسئلہ سے نمٹنے کے لئے تعاون فراہم کرے گا ۔ 2018ء کی گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ کے مطابق گلوبل پیریٹی انڈیکس (عالمی یکسانیت کے اشاریئی) میں پاکستان 149 ممالک میں سے 148 ویں نمبر پر ہے۔

ورلڈ بینک فائنڈیکس 2017ء کے مطابق پاکستان میں صرف 7 فیصد خواتین رسمی مالیاتی نظام کا حصہ ہیں۔ کار انداز اس خلاء کو پُر کرنے کیلئے مدد کر رہا ہے اور خواتین کی ضروریات اور ترجیحات کی تکمیل کے لئے مالیاتی خدمات فراہم کرنے والے مالیاتی اداروں، مائیکرو فنانس انسٹیٹیوشنز، مائیکرو فنانس بینکوں، تحقیق کاروں، مشاورتی فرموں اور دیگر متعلقہ مارکیٹ پلیئر سے جینڈر سمارٹ، وومن سینٹرک فنانشل پروڈکٹس اور خدمات کیلئے تجاویز طلب کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

کامیاب درخواست گزار اپنے سلوشنزکے نفاذ کے لئے کارانداز سے فنڈ حاصل کر سکیں گے۔ کار انداز کے سی ای او علی سرفراز نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں طے شدہ اہداف کیلئے ٹھوس پیشرفت کرتے ہوئے پاکستان کو ترقی کے عمل میں خواتین کی شرکت کو آسان بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ خواتین کی مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا کار انداز کا بنیادی موضوع ہے۔

خواتین کے لئے کار انداز کے مالیاتی شمولیت کا چیلنج مالیاتی شعبہ کے موجدین کو پائلٹ، ٹیسٹ یا پیمانے پر مداخلت کا موقع فراہم کرے گا جو خواتین کے لئے مخصوص مارکیٹ طبقات میں خلاء اور رسمی مالیاتی نظام میں خواتین کی شمولیت کے حوالے سے خامیوں کو دور کرے گا۔ خواتین کی معاشی بااختیاری کی اہمیت کا براہ راست اثرہوگا اور اس بات پر جتنا زور دیا جا ئے وہ کم ہو گا، کہ خواتین کو سازگار ماحول اور رقم تک رسائی کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ وہ پائیدار ترقی اپنا معاشی کردار ادا کرسکیں ۔

کار اندازکی ہیڈ آف انوویشن آبان حق نے کہا کہ مجوزہ حل کسی بھی شعبہ میں ہو سکتا ہے جو خواتین کی مالیاتی شمولیت کو آسان بنانے سمیت قرضے، بچت، ادائیگیوں، موبائل والٹس، بلاک چین، متبادل کریڈٹ، ای کامرس، انشورنس، ترسیلات زر اور پنشن کے معاملات تک محدود نہیں ہیں۔ مالیاتی شعبہ کے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ خواتین صارفین کی مخصوص ضروریات اور ان کے لئے مخصوص مصنوعات خواتین کو باضابطہ مالیاتی شعبہ تک رسائی فراہم کرنے میں مدد کریں گی جنہیں ابھی تک نظر انداز کیا گیا ہے۔

غربت اور عدم مساوات کے گہرے اور ییچیدہ راستے میں پیشرفت کے لئے خواتین کی معاشی شرکت اور خودمختاری ایک کلیدی طریقہ ہے۔ کار انداز کے چیف ڈیجیٹل آفیسر ریحان اختر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ اقدام مالیاتی خدمات کی مارکیٹ میں خواتین صارفین کی ضروریات کا مقابلہ کرنے والے حل کی ترقی اور پیمانے کے لئے اداروں کو متحرک کرے گا۔ اگرچہ ایسے درخواست گذاروں کو ترجیح دی جائے گی جو یہ ظاہر کر سکیں کہ انہوں نے پہلے ہی خواتین کے لئے مخصوص مصنوعات یا خدمات کی تیاری یا جانچ کا کام شروع کر رکھا ہے، یہ چیلنج تصور یا آمدن سے پہلے مرحلہ پر موجود ایسے درخواست گذاروں کے لئے بھی کھلا ہے جب تک کہ وہ اپنے حل کی مجوزہ قدر واضح طور پر بیان کر سکیں۔

اس سے مالیاتی شعبہ میں جدت کو حوصلہ افزائی اور مدد ملے گی جو کار انداز کا بنیادی مقصد ہے۔ کار انداز پاکستان خواتین کی مالیاتی شمولیت کے لیے اس خصوصی چیلنج فنڈ میں دلچسپی رکھنے والے فریقین سے 7 اکتوبر 2019ء تک درخواستیں وصول کر رہا ہے۔ چیلنج کے بارے میں مزید معلومات https://fiwc.karandaaz.com.pk/ سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ کار انداز پاکستان ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی مدد، بینکنگ سے محروم آبادی کے لئے مالی سہولت میں اضافہ، شواہد پر مبنی بصیرت کو رائج کرنے اور مالیاتی شعبہ میں جدتوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

کار انداز پاکستان کو برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (ڈی ایف آئی ڈی) اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کا مالی تعاون حاصل ہے۔