سعودی عرب کا ایسا گاؤں جو 9 ہزار سال پُرانا ہے

جزیرہ فرسان میں واقع اس گاؤں میں قدیم دور کے مکانوں کے کھنڈرات اور باقیات آج بھی موجود ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 19 ستمبر 2019 10:19

سعودی عرب کا ایسا گاؤں جو 9 ہزار سال پُرانا ہے
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،19ستمبر 2019ء) سعودی عرب میں ایک ایسے گاؤں کا پتا چلا ہے جو آج سے ہزاروں سال پہلے بھی موجود تھا اور آج بھی اپنی پُوری گہماگہمی اور رونق سے بھرپور نظر آتا ہے۔ سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان سے 40 کلومیٹر دُور جزیرہ فرسان میں واقع اس گاؤں کا نام القصار ہے۔ جو بحیرہ احمر کے قریب ہی آباد ہے۔ اس گاؤں کے بارے میں ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ یہ 9 ہزار سال پُرانا ہے۔

اس گاؤں میں قدیم دور کے گارے، پتھروں اور کھجوروں کے تنے سے بنے ہوئے مکانوں کے کھنڈرات اور باقیات آج بھی دکھائی دیتی ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اس گاؤں کے آس پاس پانی کے چشموں اور کھجوروں کی نخلستانوں کی بہتات ہے۔ اس گاؤں کی قدیم اور تاریخی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے ثقافتی ورثہ کا درجہ دیا گیا ہے جہاں دُور دُور سے ہر سال ہزاروں سیاح آتے ہیں۔

(جاری ہے)

اور یہاں موجود قدیم تاریخی ورثے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے اس گاؤں میں سیاحت کو مزید فروغ دینے کے لیے نئے منصوبے بھی شروع کیے جا رہے ہیں۔ سعودی ماہر آثار قدیمہ اور عجائبات کے محقق طراد الغنزی نے سعودی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مورخین کے خیال میں یہ گاؤں رومن عہد کا ہے۔ یہاں پر نقاشی اور تحریروں کے کئی نمونے مِلے ہیں، اس کے علاوہ 400 سال پُرانے مکانات آج بھی دکھائی دیتے ہیں۔

یہ بستی قدیم دور سے ہی کھجوروں اور پانی کے چشموں میں گھری ہونے کے سبب خاصی مشہور ہے۔ اس وقت اس گاؤں میں سیاحوں کی سہولت کے لیے فرسانی ورثے کا ایک میوزم، سمندری دستکاری کی نمائش، روایتی فرسانی مصنوعات کی دُکانیں اور ریستوران اور دیسی کیفے بھی موجود ہیں۔ یہاں کا رُخ کرنے والے سیاح یادگار کے طور پر مختلف مصنوعات بھی خرید کر لے جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :