احتساب عدالت نے خورشید شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا

پیپلز پارٹی کے راہنما پر آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کا الزام ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 19 ستمبر 2019 13:20

احتساب عدالت نے خورشید شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر۔2019ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیاہے. نیب راولپنڈی کی جانب سے آج پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا‘احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے خورشید شاہ کو سکھر کی عدالت میں پیش کرنے کے لیے راہداری ریمانڈ کی درخواست دی گئی جس پر جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ سکھر جانے میں کتنا ٹائم لگ جاتا ہے؟ خورشید شاہ نے عدالت کو بتایا کہ آج صبح سکھر کی فلائٹ تھی، کل بھی ہوگی،اس پر تفتیشی افسر نیب نے عدالت سے کہا کہ 3 دن کا راہداری ریمانڈ دے دیں، ہم پہلی دستیاب فلائٹ سے انہیں سکھر لے جائیں گے.

(جاری ہے)

اس موقف پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے خورشید شاہ کا 2 دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ خورشید شاہ کو 2 دن میں سکھر کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے. قومی احتساب بیورو نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کے مقدمے میں گرفتار کیا ہے‘خورشید شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی آمدن سے زیادہ اثاثے بنائے ہیں جن میں پیٹرول پمپ، مختلف ہاﺅسنگ سوسائٹیز میں بنگلوں کی تعمیر اور ہوٹلوں کے علاوہ بے نامی کاروبار کے الزامات شامل ہیں.نیب حکام نے خورشید شاہ کو گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ سے گرفتار کیا تھا‘خورشید شاہ زمانہ طالب علمی سے پیپلزپارٹی کے ساتھ وابستہ رہے ہیں‘ 1970 میں وہ اسلامیہ سائنس کالج میں سٹوڈنٹ یونین کے صدر بن گئے جس کے بلدیاتی انتخابات میں کونسلر منتخب ہوئے لیکن کچھ ہی عرصے بعد واپڈا میں میٹر ریڈر کی ملازمت اختیار کرلی.

بعدازں انہوں نے ملازمت سے مستعفی ہوکر سیاست میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا . 1988 کے انتخابات میں وہ پہلی بار سکھر سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور سندھ حکومت میں وزیر ٹرانسپورٹ اور تعلیم کے قلمدان سنبھالے. 1990 کے انتخابات میں وہ سکھر سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جس کے بعد سے وہ 2018 کے انتخابات تک سات مرتبہ مسلسل کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں.

2002 کے انتخابات میں وہ صوبائی اسمبلی سے بھی امیدوار تھے اور پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے امیدواروں میں بھی ان کا شمار کیا جاتا تھا لیکن ان کا نامزدگی فارم رد ہوگیا جس کے بعد انھیں قومی اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر منتخب کیا گیا اور بینظیر بھٹو خود ساختہ جلاوطنی کے دوران انہوں نے قومی اسمبلی اپوزیشن لیڈر کے فرائض انجام دیے‘ 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں وہ اوورسیز پاکستانی اور مذہبی امور کے وزیر رہے.

سکھر کی پارٹی سیاست میں اسلام شیخ کی آمد نے ا نہیں شہری سیاست سے سکھر کی دیہی سیاست تک محدود کر دیا‘ اسلام الدین شیخ آصف علی زرداری کے قریب رہے ہیں اور ٹکٹوں کی تقسیم پر دونوں کے درمیان بیان بازی ہوتی رہی ہے، لیکن اس کے باوجود خورشید شاہ کے داماد اویس شاہ اور بیٹے فرخ شاہ رکن صوبائی اسمبلی ہیں.