مغربی سفیدفام انتہاپسندوں ‘بھارتی آرایس ایس اور نازی پارٹی کے نظریات ایک ہی ہیں. پیٹرفریڈرک

مودی کے ہاتھ بے گناہ انسانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں‘اسے خوش آمدید کہنے کے بجائے واپس چلے جانے کا کہنا چاہیے. امریکی تجزیہ کار کا ہیوسٹن سٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 19 ستمبر 2019 16:19

مغربی سفیدفام انتہاپسندوں ‘بھارتی آرایس ایس اور نازی پارٹی کے نظریات ..
ہیوسٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر۔2019ء) امریکا کے جنوبی ایشیا کے حالات پرنظر رکھنے والے تجزیہ کار پیٹرفریڈرک کا کہنا ہے کہ مغرب میں سفیدفام انتہاپسندوں اور بھارت میں آرایس ایس اور ماضی کی نازی پارٹی کے نظریات ایک ہی ہیں. جنوبی ایشیا کے حالات پرنظر رکھنے والے تجزیہ کار پیٹرفریڈرک نے ہیوسٹن میں مودی کی ریلی کی کڑی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کے ہاتھ بے گناہ انسانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں.

(جاری ہے)

ہیوسٹن سٹی کونسل کے اجلاس میں خطاب کے دوران پیٹرفریڈرک نے کہا کہ ہیوسٹن میں رہنے والوں کو مودی کو خوش آمدید کہنے کے بجائے کہنا چاہیے کہ وہ یہاں سے چلے جائیںپیٹرفریڈرک نے کہا کہ پچھلے مہینے ایک سفیدفام انتہاپسند دہشت گرد نے الپاسو ٹیکساس میں 22 افراد کوقتل کردیا‘اس نے یہ شیطانی عمل کرائس چرچ نیوزی لینڈ کی مسجد میں51 افراد کے قتل سے متاثرہوکرکیا جبکہ نیوزی لینڈ میں قتل عام کرنےوالا سفید فام شخص2011 میں ناروے میں 77 افرادکے قتل سے متاثرتھا.

انہوں نے بتایا کہ ناروے میں قتل عام کرنےوالے دہشت گرد اینڈرس بریوک سے ایک منشورملا‘اس منشور سے پتاچلاکہ وہ کیسے دنیا بھر میں مختلف انتہاپسندگروپوں اورقوم پرستوں سے متاثرتھا اس منشور میں دہشت گرد بریوک نے بھارت میں آرایس ایس کا تذکرہ کیا. دہشت گرد نے آرایس ایس کے ہندوقوم پرستوں اوران کے پورے بھارت کوہندوبنانے کے نظریے کی تعریف کی‘دہشت گرد نے آرایس ایس کے گلی کوچوں پرقبضے،فسادات کرنے اور مسلمانوں پرحملوں جیسے اقدامات کی تعریف کی.

انہوں نے بتایا کہ سفید فام انتہا پسند دہشت گردبریوک نے کہا کہ سفیدفام انتہا پسند اورآرایس ایس ایک جیسی تنظیمیں ہیںانہیں ایک دوسرے سے سیکھنا چاہیے اورجتنا ممکن ہوسکے تعاون کرناچاہیے‘ آرایس ایس ایک فسطائی نیم فوجی تنظیم ہے جو1950 میں قائم ہوئی یہ ٹھیک وہی سال ہے جب ہٹلر نے مائن کمپف نامی کتاب لکھی‘آرایس ایس نازی نظریات سے متاثرہوکر بنائی گئی جس نے نریندرمودی جیسے شخص کوبنایا‘مودی نے 2002 آرایس ایس کے فوجی کی حیثیت سے دوہزارمسلمانوں کے قتل عام کی نگرانی کی.

انہوں نے کہا کہ آرایس ایس کے کارندوں نے خواتین سے اجتماعی زیادتی کی،گردنیں کاٹیں اور مسلمانوں کوزندہ جلایا‘ اس قتل عام کی منصوبہ بندی کرنےوالے سرکردہ راہنماﺅں نے بعد میں کیمرے کے سامنے اقرارکیا کہ اس تشدد کی منظوری خود نریندرمودی نے دی تھی ، اس ہی وجہ سے نریندرمودی پردس سال تک امریکا میں داخلے پرپابندی تھی. انہوں نے کہا کہ آج مودی کی سخت گیرحکومت میں عیسائی،دلت ،مسلمان،سکھ اورہروہ ہندو جونفرت،تشدداور آرایس ایس کے ہندوبالادستی کے نظریے سے اختلاف رکھتا ہے وہ خوف میں زندگی بسرکررہا ہے.

فریڈرک نے کہا کہ مودی کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، وہ لوگ جو مودی کوخوش آمدید کہنے کے لیے اس سے ہاتھ ملائیں گے وہ اس کے جرم میں برابرکے حصہ دارہونگے وروہ یہ داغ کبھی نہیں مٹاپائیں گے.