سمجھ نہیں آتی تھی کہ اغوا کیے گئے بیٹے کو ڈھونڈوں یا باقیوں کو سنبھالوں

بچوں کے اغوا اور زیادتی کے بعد قتل میں کوئی ادھر کا بندہ ہی ملوث ہے،میں مان ہی نہیں سکتا کہ کوئی باہر سے آکر ایسی حرکت کرے گا۔ چونیاں میں قتل ہونے والے بچے کے والد اپنی کہانی سناتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 19 ستمبر 2019 16:47

سمجھ نہیں آتی تھی کہ اغوا کیے گئے بیٹے کو ڈھونڈوں یا باقیوں کو سنبھالوں
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 ستمبر 2019ء) چونیاں میں کم سن بچوں کی زیادتی کے بعد قتل کے واقعے نے علاقے میں کہرام برپا کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چونیاں میں قتل ہونے والے بچے سلمان کے والد سے جب ان کے بیٹے کے اغوا سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا دس اگست کو شام پانچ بجے کے لگ بھگ گھر کے قریب سے غائب ہوا۔

میں نے بیٹے کو بہت ڈھونڈا لیکن وہ نہیں ملا۔پولیس کو بتایا تو جواب ملا کہ یہیں کہیں ہو گا آ جائے گا۔میں مزدور ہوں اور روز دہاڑی پر جاتا ہوں ،ساری رات جاگ کر سلمان ڈھونڈے میں گزرای۔اگلی صبح کام پر نہیں گیا اور پھر جا ہی نہیں سکا۔صبح سے شام اسپتال کے چکر تھانے کے چکر کاٹتا تھا اور وقت ایسے ہی گزر جاتا،بچے کے والد کا مزید کہنا تھا کہ میں نے بیٹے کو اگر جگہ ڈھونڈا، کبھی پیدل جاتا کبھی سائیکل پر اور کبھی کس سے موٹر سائیکل پکڑتا۔

(جاری ہے)

کبھی سوچتا کام پے جاوں باقی بچے بھوکے تو نہ مریں لیکن اگلے دن پھر سلمان کو ڈھونڈنے نکل جاتا۔سمجھ نہیں آتی تھی کہ بیٹے کو ڈھونڈوں یا باقیوں کو سنبھالوں۔اپنی کہانی سناتے ہوئے محمد کی آنکھوں میں آنسو تھے اور اس کی عمر آٹھ سال تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ کوئی گروپ متحرک ہے جو بچے اغوا کر کے بیچ رہا ہے۔ایک ہفتے بعد ساتھ والے گھر سے بچہ غائب ہوا تو سب ڈر گئے۔

ہم سب کو یہی لگا اکہ کوئی باہر کے لوگ ہیں لیکن جب فیضان جو مولوی صاحب کا بیٹا ہے اس کے اغوا کے اگلے دن سب کی لاشیں ملیں تو ہمیں یقین ہو گیا کہ کوئی ادھر کا ہی بندہ ہے جو سب جانتا ہے ،میں مان ہی نہیں سکتا کہ کوئی باہر سے آکر ایسی حرکت کرے گا۔جب کہ دوسری جانب چونیاں میں بچوں کا قتل کے واقعے پر وزیراعلیٰ نے لاہور ائیرپورٹ پر اجلاس طلب کر لیا، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار عمرے سے واپس آتے ہی اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔