Live Updates

مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دینے والوں کوعمران نیازی کا ظالم کہنا بہت بڑا ظلم ہے،حافظ حسین احمد

کشمیریوں کی حمایت میں آواز اٹھانے اور دفاع کرنے والے پاکستانیوں کو ظالم کہنا دفاعی اداروں کو براراست نشانہ بنانا ہے، آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت این آر او مانگ رہی ہے ہم حکومت کو قعطااین آر او نہیں دیں گے،سیکرٹری جمعیت علمائے اسلام خورشید شاہ کی گرفتاری سابقہ گرفتاریوں کا تسلسل ہے، جیل یاترا کرنے والے جے یو آئی کے آزادی مارچ کی حمایت اور باہر والے باہر رہنا چاہتے ہیں، اکتوبر میں پت جھڑ اور خزاں کا موسم شروع ہوگا تو نکے اور ان کے رفقا کو آٹے اور دال کے نرخوں کا پتہ چل جائے گا، اسلام آباد میں مرکزی عاملہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد کوئٹہ روانگی سے قبل جے یو آئی کے مختلف رہنماں اور میڈیا سے گفتگو

جمعرات 19 ستمبر 2019 22:37

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2019ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دینے والوں کوعمران نیازی کا ظالم کہنا بہت بڑا ظلم ہے،کشمیریوں کی حمایت میں آواز اٹھانے اور دفاع کرنے والے پاکستانیوں کو ظالم کہنا دفاعی اداروں کو براراست نشانہ بنانا ہے، آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت این آر او مانگ رہی ہے ہم حکومت کو قعطااین آر او نہیں دیں گے،خورشید شاہ کی گرفتاری سابقہ گرفتاریوں کا تسلسل ہے، جیل یاترا کرنے والے جے یو آئی کے آزادی مارچ کی حمایت اور باہر والے باہر رہنا چاہتے ہیں، اکتوبر میں پت جھڑ اور خزاں کا موسم شروع ہوگا تو نکے اور ان کے رفقا کو آٹے اور دال کے نرخوں کا پتہ چل جائے گا۔

وہ اسلام آباد میں مرکزی عاملہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد کوئٹہ روانگی سے قبل جے یو آئی کے مختلف رہنماں اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

(جاری ہے)

حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دینے والوں کوعمران نیازی کی جانب سے ظالم کہنا بہت بڑا ظلم ہے اور ان کے اس بیان سے کشمیر کے حوالے سے جو بلی ہے وہ تھیلے سے باہر آگئی ہے، مظلوم کشمیری عوام کی حمایت میں آواز اٹھانے اور دفاع کرنے کے والے پاکستانیوں کو ظالم کہنا پاکستان کے دفاعی اداروں کو براراست نشانہ بنانا ہے، اگر بھارت آزاد کشمیر پرخدانہ خواستہ حملہ کردے تو شہہ رگ کے دفاع کے لیے سینہ سپر ہونے والے ہمارے فوجی جوانوں کو عمران خان نے ظالم کا تمغہ دیکر ظلم کیا ہے،انہوں نے کہا کہ جے یو آئی مسلم لیگ(ن)سمیت دیگر تمام اپوزیشن کی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے عاملہ نے اکتوبر کے پہلے پندھر واڑے کے بجائے 16سے 31 اکتوبر تک کی تاریخ رکھ دی ہے تاکہ مسلم لیگ ن بھی بھرپور انداز میں آزادی مارچ میں شرکت کرسکے اور تاریخ کا تعین بھی ہم سب ملکر کریں، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو بھی اے پی سی کے فیصلوں کے حوالے سے ساتھ دینے کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا یہ کہنا کہ ان کے تحفظات دور کئے جائیں تو وہ آزادی مارچ میں شرکت کریں گے پر تبصرہ کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ ہم دعاگو ہیں کہ تحفظات ختم کرنے والی قوت ان کے تحفظات اور مشکلات کا ازالہ کرلے شاید اس کے بعد کسی آزادی مارچ کی ضرورت درپیش نہ ہو کیوں کہ نکے کو لانے والوں کی چھتری نکے کے سر سے آہستہ آہستہ سرکنے لگی ہے جوں جوں پت جھڑ اور خزاں کا موسم شروع ہوگا تو نکے اور ان کے رفقا کو آٹے اور دال کے نرخوں کا پتہ چل جائے گا، انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے کہ ہم حکومت کو قعطا این آر او نہیں دیں گے جبکہ حکومت مختلف ذرائع اور حوالوں سے این آر او مانگ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ جمعیت کے قیادت اور عاملہ نے کچھ اور بھی فیصلے کئے ہیں جن کا وقت آنے پر اعلان کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری سابقہ گرفتاریوں کا تسلسل ہے لیکن جو بھی جیل یاترا پر جاتا ہے وہ ہمارے آزادی مارچ کی حمایت کرتا ہے البتہ جو باہر ہے وہ باہر ہی رہنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اکتوبر کے آزادی مارچ میں مولانا فضل الرحمن بارویں کھلاڑی نہیں بلکہ کوچ اور کپتان ہیں باقی اپوزیشن سے میاں نوازشریف نے حمایت کی بات ہے لیکن وہ خود کریز پر نہیں جیل میں ہے اس وقت مولانا فضل الرحمن میدان اور کریز پر موجود ہیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات