کم عمری کی شادی اور گھریلو تشدد کے سلسلے میں ایکٹ 2013 پہلے سے مو جو د ہے ،سیدہ شہلا رضا

اس کے حوالے سے تمام موجودہ قوا نین پر سختی سے عملدرآمد کیا جارہا ہے س اس ضمن میں عورتوں کے خلاف تمام غیر انسانی سلوک کم عمری کی شادی اور تشدد کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔اس سلسلے میں سول سوسائٹی اور معاشرے کو اجتماعی طور پر اپنا مثبت و عملی کردار ادا کرنا ہوگا،صوبائی وزیر ترقی نسواں

جمعرات 19 ستمبر 2019 23:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2019ء) صوبائی وزیر ترقی نسواں سیدہ شہلا رضا نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادی اور گھریلو تشدد کے سلسلے میں ایکٹ 2013 پہلے سے مو جو د ہے اور اس کے حوالے سے تمام موجودہ قوا نین پر سختی سے عملدرآمد کیا جارہا ہے س اس ضمن میں عورتوں کے خلاف تمام غیر انسانی سلوک کم عمری کی شادی اور تشدد کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔

اس سلسلے میں سول سوسائٹی اور معاشرے کو اجتماعی طور پر اپنا مثبت و عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر ترقی انسانی حقوق سیدہ شہلا رضا نے اسکاوٹس آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک آگاہی پروگرام سے بطور مہمان خصوصی خطاب میں کیا۔پروگرام کا بنیادی مقصد عورتوں کے خلاف رسم ورواج، تشدد کا خاتمہ، کم عمری کی شادی ایکٹ 2013 کے حوالے سے شعور و آگاہی اُ جاگر کرنا شامل تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ضلع جنوبی کے ایس ایچ اوز یوسی کونسلرز، وکلاء، نکاح خواں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر سیدہ شہلا رضا نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی سیاسی و معاشی اور معاشرتی ترقی میں خواتین کا اہم کردار رہا ہے اور اگر انہیں کسی بھی سطح پر نظر انداز کیا گیا تو یہ کسی المیہ سے کم نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ہمیشہ تعلیم و صحت اور زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کی واضح نمائندگی کو موجود ہونا محترمہ شہید کا خواب اور ویژن تھا پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اس ویژن کو آگے لے کر بڑھ رہی ہے اور محکمہ ترقی نسواں صوبہ بھر کی خواتین کو معاشی و معاشرتی لحاظ سے مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے بہت سے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

جس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے سندھ کی صوبائی وزیر ترقی نسواں شہلا رضا نے کہا کہ محکمہ ترقی نسواں خواتین کو قانونی معاونت فرا ہم کر رہی ہے اور صوبہ کی متاثرہ خواتین کی ذہنی بحالی کے ضمن میں انہیں تربیت یافتہ سائیکو تھیرا پسٹ بھی مہیا کیے جائیں گے تاکہ ان کی ذہنی الجھنوں کا ازالہ ممکن ہوسکے ۔انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر محکمہ ترقی نسواں کے افسران و عملہ پر زور دیا کہ صوبے بھر میں حقوق نسواں کے حوالے سے آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا جائے اور اس ضمن میں اسکولوں اور کالجز میں طلبہ وطالبات میں شعور بیدار کرنے کے لیے آگاہی مہم کا آغاز وقت کی اہم ضرورت ہے تا کہ دو ر جدید کے چیلنج سے مقا بلہ کیا جا سکے ۔#