حیدرآباد،شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفتکا انسٹیٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر، انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں کا دورہ ، تدریسی عمل کا جائزہ لیا

جمعرات 19 ستمبر 2019 23:37

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2019ء) شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے انسٹیٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر، انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں کا دورہ کرکے تدریسی عمل کا جائزہ لیا۔ وائس چانسلر نے اساتذہ، طلباء سمیت تمام عملے کی مکمل حاضری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ شعبوں کے سربراہان کی جانب سے تدریسی ماحول کی بہتری کیلئے کی گئی کاوشوں کو سراہا۔

اس موقع پر وائس چانسلر نے کلاس رومز میں جاکر طلباء سے ان کے مضمون کے حوالے سے گفتگو کی، ان سے مضمون سے متعلق سوالات کیے اور ان کی رہنمائی کی۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے طلباء کی جانب سے پابندی کے ساتھ کلاسز اٹینڈ کرنے کے & عمل کو سراہا اور انہیں مستقل مزاجی سے محنت کرکے کامیابی کی منازل طے کرنے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر نے کہا کہ جامعہ سندھ پاکستان کی بہترین یونیورسٹی ہے، جس کے تمام تدریسی شعبے اہم ہیں، جن میں انگریزی و آئی ٹی خصوصی اہمیت کے حامل شعبے ہیں۔

ان انسٹیٹیوٹس میں تدریسی فرائض انجام دینے والے اساتذہ کی اکثریت کی دنیا کے معروف تعلیمی اداروں سے پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے۔ ایسے اعلیٰ یافتہ اساتذہ کی زیر نگرانی تعلیم حاصل کرنے کا موقع پانے والے طلباء بے حد خوش نصیب ہیں، جنہیں اس موقع سے بھرپور فائدہ حاصل کرکے محنت کے ذریعے خود کو منوانا چاہئے اور اپنے روشن مستقبل کیلئے پیش رفت کرنی چاہئے۔

کامیابی کیلئے اپنے شعبے میں مہارت حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ طلباء کو اپنی تمام تر توجہ کورس پر دیکر انتہائی قابل اساتذہ کی رہنمائی میں زیادہ سے زیادہ معلومات اور تربیت حاصل کرنی چاہئے۔ جو بھی خلوص دل سے محنت کرتا ہے، اس کو کامیابی ضرور ملتی ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف انگلش لینگویج اینڈلٹریچر پروفیسر ڈاکٹر طارق حسن عمرانی، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر امدادعلی اسماعیلی، شعبوں کے اساتذہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد خان سانگی، پروفیسر ڈاکٹر سید اظہر علی شاہ، ڈاکٹر فریدہ پنہور، ڈاکٹر غلام علی برڑو، ڈاکٹر ذیشان بھٹی، ڈاکٹر کامران تاج پٹھان، ڈاکٹر عارفہ بھٹو، پروفیسر عمران اجن، پروفیسر علی بخش گوپانگ و دیگر بھی موجود تھے۔