چونیاں میں پانچ بچوں کے اغواء کے بعد ریپ، قتل کیخلاف جماعت اسلامی نے قرارداد سینیٹ میں جمع کرا دی

بچوں، بچیوں اور خواتین کیساتھ زیادتی کے کیسز میں رہا شدہ مجرموں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، اصل مجرموں کا سراغ لگانے کیلئے کیسز کو ری اوپن کئے جائیں وفاقی حکومت بچوں ،بچیوں کے مجرموں کو قانونی تقاضے پورے کرکے بلا تاخیر سرعام پھانسی دے، قرارداد میںمطالبہ

جمعرات 19 ستمبر 2019 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان کے سینیٹر سراج الحق نے ضلع قصور پنجاب کی تحصیل چونیاں میں پانچ بچوں کے اغواء اور بعد ازاں ریپ اور قتل کے خلاف مذمتی قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دی ہے۔قرارداد میں ضلع قصور پنجاب کی تحصیل چونیاں میں پانچ بچوں کے اغواء اور بعد ازاں ریپ اور قتل کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

نقرارداد میں انتہائی افسوس اوردکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یکے بعد دیگر چار بچوں کو جون 2019کے بعد اغواء کیا گیا اور پانچویں بچے کو مورخہ 16ستمبر 2019کو اغواء کیا گیا لیکن مذکورہ انتظامیہ نے انتہائی مجرمانہ غفلت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ان کی تلاش کیلئے اور حفاظت کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

(جاری ہے)

قرارداد میں اس امر پر بھی انتہائی افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ 9سالہ معصوم بچہ جس کو رمضان المبارک میں اغواء کیا گیا اس کے 19ستمبر کو کپڑے ملے ہیں جس سے یہ خدشہ بھی تقویت پکڑ گیا ہے کہ اس بچے کو بھی جنسی تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا ہے۔

قرارداد میںنپانچوں بچوں جن میں محمد فیضان 12سال، محمد عمران12 سال، محمد حسینن 9سال،سلیمان 8سال عبد الحمید 9سال کے ورثاء اور رشتہ داروں سے افسوس اور ہمدردی کا اظہارکیا گیا ہے۔قرارداد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ تھانہ،ضلعی پولیس اور انتظامیہ کے حوالہ کو غفلت کی بناء پر گرفتار کرکے ان کے خلاف جرائم میں معاونت کی دفعات لگا کر قانونی کاروائی کی جائے۔

قرارداد میں اس امر پر بھی افسوس کا اظہارگیا ہے کہ گزشتہ سالوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں بچے اور بچیاں جنسی تشدد کا شکار ہوئی ہیں اور بیہمانہ طریقہ سے ان کی زندگیوں کا خاتمہ کیا گیا لیکن حکومتیں اور انصاف فراہم کرنے والے ادارے ناکام ہوئے ہیں بلکہ مجرموں کو شک کی بنیاد پر ریلیف دیا گیا ہے۔قرارداد میں وفاقی حکومت کو یاد دِہانی کرائی گئی ہے کہ آئینِ پاکستان حکومت کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ شادی، خاندان،ماں اور بچے کی حفاظت کرے۔

قرارداد میں آئین کے آرٹیکل 37(g) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت عصمت فروشی، قمار بازی، ضرررساں ادویات کے استعمال، فحش لٹریچر اور اشتہارات کی طباعت، نشر و اشاعت اور نمائش کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کرے اس طرح کے اندوہناک واقعات کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں کے ساتھ روابط کے ذریعے پورے ملک میں ایسے اداروں، افراد کا سراغ لگایا جائے جو فحاشی اور برائی پھیلارہے ہیں اور فحش مواد اور فحاشی و عریانی کو فروغ دے رہے ہیں۔

مذمتی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں پورنوگرافی اور فحاشی و عریانی پر مبنی مواد اور ایسے مواد کو فروخت کرنے، رواج دینے والے آؤٹ لیٹس (دوکانوں، پوائنٹس) اور ایسے ہمہ اقسام کے مواد کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔نقرارداد میں وفاقی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ بچوں، بچیوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں رہا شدہ مجرموں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے اور اصل مجرموں کا سراغ لگانے کے لیے کیسز کو ری اوپن کیا جائے۔

اس سے قبل بیٹیاں جن میں عاصمہ،عائشہ،فاطمہ،لائبہ،کائنات،زینب سمیت دیگر بیٹیاں اور بیٹوں اور،فرشتہ، صنم اب چونیاں کے بچوں کے مجرموں کو گرفتار کرکے عبرتناک سزائیں دی جائیں۔سینیٹ میں پیش کرنے کیلئے جمع کرائی والی قرارداد میں وفاقی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ بچوں اور بچیوں کے مجرموں کو قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے بِلاتاخیر سرِ عام پھانسی دی جائے۔